’’جمعیت جان جیسی ہے‘‘

299

اسلامی جمعیت طلبہ 23دسمبر 1947 سے لے کر آج تک اگر پوری آب و تاب کے ساتھ قائم و دائم ہے تو اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں شامل افراد کو اول دن سے یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ تعلق کی مضبوطی ہی میں کامیابی کا راز ہے۔ مسلمان اگر دنیا اور آخرت میں کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اُسے چاہیے کہ سب سے پہلے اپنے رب سے تعلق کو مضبوط کرے۔ اس تعلق کی خصوصیت یہ ہے کہ اس تعلق کے استوار ہوتے ہی اللہ تعالیٰ بندے سے اور بندہ اپنے رب سے قریب ہوجاتا ہے۔ اسی لیے بندے کو چاہیے کہ وہ اپنے رب سے اس حد تک تعلق کو مضبوط کرے کہ جس کے نتیجے میں وہ اپنے رب کو خود سے بہت قریب پائے۔ جیسا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’یہ کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادات اس طرح کرو گویا تم اُسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اُسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تمھیں دیکھ رہا ہے۔ (مسلم)‘‘
اسلامی جمعیت طلبہ اسی تعلق کی مضبوطی کی بنیاد پر آج بھی ملک بھرکے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں موجود ہی نہیں، بلکہ اُن تعلیمی اداروں میں جمعیت کے افراد اس بات سے قطعی نظر کہ سامنے موجود اشخاص اسلامی نظریات کے حامی ہیں یا نہیں اس کے باوجود وہ اپنے اساتذہ اور دیگر طالب علم دوستوں سے انتہائی خوش گوار تعلق قائم رکھے ہوئے ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ بغیر کسی مفاد کے اسلامی جمعیت طلبہ کا تعلیمی اداروں کے بنیادی مسائل و طلبہ حقوق کے لیے موثر آواز اُٹھاتی بھی ہے اور اُن کا حل پیش کرنیکی ہرممکن کوشش بھی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی جمعیت طلبہ کی مضبوطی کی دوسری اور بنیادی وجہ اس کے ہر فرد کا دوسرے فرد سے محبت کے ستون پر رشتے کا قائم ہونا ہے۔ مثال کے ذریعے سمجھاتا ہوں، کہ ایک فرد کسی بھی قوم اور برادری سے تعلق رکھتا ہو، چاہے کسی قصبے، علاقے یا شہر کا رہائشی ہو، اگر وہ اجتماعیت کا حصہ ہے تو اس فرد کا احترام پوری اجتماعیت کے لیے لازم ہے۔ اسی طرح خوشی کی گھڑی ہو یا غم کا کوئی وقت اجتماعیت سے وابستہ فرد کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا جاتا، بلکہ اس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اجتماعیت کا خیال رکھتے تھے۔ کیونکہ اسلامی جمعیت طلبہ کا مقصدہی انسانی زندگی کی تعمیر کرنا ہے۔
یہی ہیں اس 72 سالہ بیدار نوجوانوں کی صالح اجتماعیت کی مضبوطی کا راز، جس کی بدولت آج بھی یہ انمول گلدستہ تروتازہ اور ملک کی جغرافیائی سرحدوں کا محافظ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس اجتماعیت سے وابستہ تمام افراد کو ہمیشہ اپنے مقصدزندگی (یعنی: امربالمعروف ونہی عن المنکر) پر ثابت قدم اور دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں عطا فرمائے۔ آمین