اسرائیل تسلیم کرنے کے لیے دبائو

532

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی سرزمین پر قبضے، توسیع پسندانہ عزائم، نئی یہودی بستیوں کے مسلسل قیام یا فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ظلم و جبر کے خلاف اور فلسطینی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی پر مبنی قرار داد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادی ہے۔ قرارداد میں حکومت کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے زور دیا گیا ہے کہ وہ اس اصولی موقف پر ڈٹ جائے۔ متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور سفارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد اہم مسلم ممالک کی طرف سے پاکستان کے حکمرانوں پر دبائو بڑھ گیا ہے کہ وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیں۔ اس بارے میں عالم اسلام کے ایک اہم ملک سعودی عرب کا کردار بھی زیر بحث ہے۔ ظاہر ہے کہ عرب امارات اور بحرین سعودی عرب کے ایما کے بغیر اتنا بڑا فیصلہ نہیں کرسکتے تھے۔ ویسے بھی سعودی عرب نے اسرائیلی طیاروں کو راہداری کی اجازت دی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا خفیہ دورئہ سعودی عرب اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے افشا کردیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت ختم ہوچکی ہے، لیکن ان کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور داماد جیرڈ کشنر اس حوالے سے مسلسل متحرک ہیں۔ یہ بات کھلا راز ہے کہ پاکستان پر امریکی دبائو موجود ہے کہ وہ بھی اسرائیل کو باقاعدہ ریاست تسلیم کرلے۔ اس بارے میں جنرل پرویز مشرف کے دور میں خاصی پیش رفت ہوگئی تھی لیکن پاکستانی عوام اس فیصلے کو قبول نہیں کرسکتے، چاہے اس کے لیے کتنا ہی دبائو ڈالا جائے۔ پاکستانی قوم کی مزاحمت کے لیے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی جانب سے قرارداد کی تحریک بر موقع اقدام ہے۔ قیام پاکستان کے بعد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اصولی موقف کا اظہار کرچکے ہیں کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور ہم اسے ہرگز تسلیم نہیں کریں گے۔ یہ ریاست امت مسلمہ کے قلب میں خنجر کی طرح پیوست ہے۔ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کی جانب سے اس امر کا اظہار تو کردیا گیا ہے کہ پاکستان اسرائیل کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا، لیکن اس بارے میں رائے عامہ کو ہموار کرنے کی مہم جاری ہے۔ اس مہم کا مرکزی نکتہ عالم اسلام اور امت مسلمہ کا انتشار اور اس کی کمزوری ہے۔ ان فتنہ انگیز حالات میں ظلم کی مزاحمت ایمانی فریضہ ہے۔ بانیان پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان ابتدا ہی میں اسرائیل کے حوالے سے دوٹوک پالیسی کا اعلان کرچکے ہیں۔ پاکستان کی پارلیمان کا فرض ہے کہ وہ متفقہ طور پر قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کے طے شدہ موقف کی تجدید کرے اور عوامی سطح پر امریکی دبائو کی مزاحمت کا اعلان کرے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکا کو اصل خوف پاکستان اور عالم اسلام کی رائے عامہ سے ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کے واقعے اور ایبٹ آباد سانحے کے حوالے سے امریکی قیادت کی جو کتب شائع ہوئی ہیں اُن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ عوامی ردعمل سے خوفزدہ ہیں۔ اس لیے کہ عوامی ردعمل انقلاب کا ذریعہ بن سکتا ہے۔