کراچی سرکلر ریلوے 16 نومبر کی بجائے 19 نومبر سے چلے گی

688

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سرکلر ریلوے کے انتظامات تاحال نا مکمل ہیں،اس منصوبے کے تحت اب پہلی ٹرین 16 نومبر کی بجائے 19 نومبر کو چلے گی۔

پاکستان ریلوے 16 نومبر کی بجائے 19 نومبر سے کراچی سرکلر ریلوے کی مرحلہ وار بحالی کا آغاز کر رہا ہے، افتتاحی تقریب کراچی میں منعقد ہوگی جس کے مہمان خصوصی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ہوں گے۔منصوبے کے تحت پہلی ٹرین انیس نومبر کو پپری مارشلنگ یارڈ سے صبح 7 بجے روانہ ہوگی۔

ابتدائی طور پر کے سی آر کو پپری سے براستہ لانڈھی،اورنگی تک چلایا جائے گا،دن میں 4 ٹرینیں پپری اور 4 اورنگی سے روانہ کی جائیں گی،اوقات صبح 7 اور 10 بجے اور دوپہر میں 1 اور 4 بجے ہوں گے۔ مکمل سفر 60 کلو میٹر کا کرایہ 50 روپے ہوگا۔

ذرایع کا کہنا ہے کہ سٹی اسٹیشن سے اورنگی ٹاؤن تک 14 کلو میٹر ٹریک مکمل بحال نہیں ہو سکا ہے،اسٹیشنز تاحال بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں،ٹکٹ بھی ٹرین کے اندر سے ٹکٹ چیکر سے ملے گا۔

ریلوے ذرایع کا کہنا ہے کہ ٹریک کے راستوں میں پھاٹک بھی نہیں لگائے جا رہے، گلبائی اور دیگر کئی مقامات پر روڈ کی کراسنگ پیچیدہ مسئلہ بن گیا ہے، کراسنگ کے مقامات پر عارضی طور پر رسی یا زنجیر سے ٹریفک کو روکنا ہوگا۔

دریں اثنا، پہلی ٹرین پپری سے اورنگی کا سفر 2 گھنٹے 50 منٹ میں طے کرے گی، ٹرین براستہ ایئر پورٹ کراچی سٹی وزیر مینشن سے اورنگی پہنچےگی،جب کہ پپری سے اورنگی تک 21 اسٹاپ ہوں گے، ٹرین ہر اسٹاپ پر ایک منٹ رکے گی۔ابتدائی طور پر سرکلر ٹرین اپ اینڈ ڈاؤن دن میں 4 دفعہ چلائی جائے گی، سرکلر ٹرین کی بوگیاں آج اسلام آباد راولپنڈی سے کراچی روانہ کی جائیں گی۔

دوسری طرف تشویش ناک امر یہ ہے کہ سٹی اسٹیشن سے اورنگی ٹاؤن تک بیش تر لیول کراسنگز پر پھاٹک موجود نہیں ہیں، گلبائی چوک پر ٹرین 200 میٹر کا فیصلہ بغیر پھاٹک کے عبور کرے گی۔سرکلر ریلوے کا ٹریک کئی مقامات پر انتہائی مخدوش اور خطرناک بھی ہے جس پر تاحال توجہ نہیں دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ دو دن قبل سرکلر ریلوے کی پٹڑی پر آزمائشی ٹرین چلائی جا چکی ہے،آزمائشی ٹرین نے 14 کلو میٹر کا راستہ 2 گھنٹے میں طے کیا تھا،یہ ٹرین 4 بوگیوں اور دونوں طرف انجن کے ساتھ چلائی گئی تھی۔

آزمائشی ٹرین کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے اورنگی اسٹیشن تک چلائی گئی تھی۔ واضح رہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کے سٹی اسٹیشن سے اورنگی تک تمام اسٹیشن ٹوٹے اور بوسیدہ ہیں۔پاکستان ریلوے نے فروری سے نومبر تک بہت تیز رفتاری سے کے سی آر کی بحالی کا پہلا مرحلہ مکمل کیا ہے، پاکستان ریلوے کے مطابق سپریم کورٹ کے رواں سال فروری میں دیے گئے احکامات کے مطابق پاکستان ریلویز کراچی شہر کے تاریخی منصوبے کے سی آر کو بحال کرنے جا رہی ہے جس میں سندھ حکومت کا ایک واضح کردار اور تعاون درکار ہوگا۔

کے سی آر ٹریک 44 کلو میٹرز پر مبنی ہے جس میں 30 کلومیٹر لوپ لائن اور 14 کلومیٹر مین لائن شامل ہے، اس میں ٹوٹل 20 اسٹیشنز ہیں جن میں 15 لوپ لائن اور 5 مین لائن پر ہیں جب کہ پورے ٹریک پر 24 لیول کراسنگ یعنی پھاٹک ہیں۔

کے سی آر منصوبے کو 3 مرحلوں میں بحال کیا جائے گا،پہلے مرحلے میں کراچی سٹی سے لے کر اورنگی اسٹیشن تک 14 کلومیٹر، دوسرے مرحلے میں اورنگی اسٹیشن سے گیلانی اسٹیشن تک 7 کلو میٹر جب کہ تیسرے اور آخری مرحلے میں گیلانی اسٹیشن سے ڈرگ کالونی تک 9 کلو میٹر کا ٹریک مکمل بحال ہوگا۔

پہلے مرحلے یعنی کراچی سٹی سے اورنگی تک ٹریک کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اب تک 12 کلومیٹر یعنی کراچی سٹی سے منگھو پیر تک ٹریک مکمل بحال ہو چکا ہے۔

پہلے مرحلے میں بحال ہونے والے 9 اسٹیشنز اور پلیٹ فارم اور 15 لیول کراسنگ کی مرمت کے لیے 15.25 کروڑ روپے جب کہ الیکٹریکل سگنل اور ٹیلی کمیونیکشن کے لیے 5 کروڑ روپے کے ٹینڈر رواں مالی سال کے جولائی مہینے میں جاری کیے جا چکے ہیں۔

اس وقت 10 لوکوموٹو اور 40 کوچز کے سے آر منصوبے کے لیے کیئرج فکٹری اسلام آباد کے حوالے کی جاچکی ہیں جن کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام بہتر طریقے سے جاری ہے، ابتدائی طور پر 10 کوچز تیار کر لی گئی ہیں۔

پرانے کے سی آر نظام کو بحال کرنے کے لیے 1850 ملین روپے کی لاگت آئے گی جس میں یومیہ 32 ٹرینیں 16,000 مسافروں کو اپنی منزل پر پہنچائیں گی۔ پہلی سے آخری منزل تک کا فاصلہ صرف آدھے گھنٹے میں طے ہوگا۔

پاکستان ریلویز کے سی آر منصوبے کی بحالی کے بعد دوسرے مرحلے میں اس کی اپ گریڈیشن کرے گی جس کے لیے 8705 ملین روپے درکار ہوں گے۔ اپ گریڈیشن کے بعد ٹرینوں کی تعداد 32 سے بڑھ کر 48، مسافروں کی گنجائش 16000 سے بڑھ کر 24000 جب کہ مکمل سفر کا دورانیہ 30 منٹ سے کم ہو کر 19 منٹ رہ جائے گا۔

تیسرے مرحلے میں اس منصوبے کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر جدید اربن ماس ٹرانزٹ سسٹم کا درجہ دیا جائے گا۔اس کے لیے ٹرانزیکشن ایڈوائزری کے لیے پاکستان ریلوے نے اشتہار جاری کر دیا ہے۔کراچی سرکلر ریلوے کو جدید اربن ٹرانسپورٹ بنانے اور مکمل بحال کرنے میں تقریباً 2 سال کا عرصہ درکار ہوگا۔