اصل مسئلہ فضائی آلودگی ہے

288

ایک نئی تحقیق کے مطابق 2019میں فضائی آلودگی کے سبب دنیا بھر میں تقریباً پانچ لاکھ نوزائیدہ بچے موت کے منہ میں چلے گئے، ہلاک ہونے والوں کی سب سے زیادہ تعداد بھارت اور سب سہارا افریقا کے بچوں کی تھی۔ فضائی آلودگی کے حوالے سے جاری رپورٹ دی اسٹیٹ آف گلوبل ائر’ کے مطابق چار لاکھ 76 ہزار نوزائیدہ بچوں کی موت اسی وجہ سے ہوئی۔ ان میں سے دو تہائی بچوں کی موت کھانا پکانے کے لیے استعمال کیے جانے والے غیر معیاری ایندھن سے نکلنے والے خطرناک دھوئیں کی وجہ سے ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق سب سہارا افریقا میں فضائی آلودگی کے سبب تقریباً دو لاکھ 36 ہزار نوزائیدہ بچے، بھارت میں ایک لاکھ 16ہزار اور پاکستان میں 50 ہزار سے زائد نوزائیدہ بچے لقمہ اجل بن گئے۔ نوزائیدہ بچوں پر فضائی آلودگی کے اثرات کے حوالے سے یہ پہلا جامع تجزیہ ہے۔ اس تحقیق میں پہلی بار ایک ماہ سے کم کے بچوں کو اموات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق جب ماں اونچی سطح کی فضائی آلودگی کے رابطے میں آتی ہے تو اس کا اثر بالخصوص ان بچوں پر بھی پڑتا ہے جن کا وزن پیدایش کے وقت کم تھا یا جو وقت سے پہلے پیدا ہوئے تھے۔ مجموعی طور پر 2019 میں فضائی آلودگی کے سبب دنیا بھر میں 67 لاکھ لوگوں کی موت ہوئی۔ ہائی بلڈ پریشر، تمباکو نوشی اور ناقص خوراک کے بعد اموات کا سب سے اہم سبب فضائی آلودگی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے بہت کم یا تقریباً برائے نام پیش رفت ہوئی ہے۔ بھارت میں کورونا کی وجہ سے اب تک ایک لاکھ 16ہزار سے زائد لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور ہلاک ہونے والوں میں بیشتر افراد پھیپھڑے یا قلب کے امراض کا شکار تھے جس کا سبب فضائی آلودگی تھا۔ اسٹیٹ آف گلوبل ائر اسٹڈی کی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کے سبب 2019 میں بھارت میں ایک لاکھ 16ہزار نوزائیدہ بچوں کی موت ہوگئی۔ حالاں کہ بیرونی اور گھرکے اندر فضائی آلودگی کے طویل مدتی اثرات کی وجہ سے فالج، دل کا دورہ، ذیابیطس، پھیپھڑے کے کینسر، پھیپھڑے کی پرانی بیماریوں اور نوزائیدہ بیماریوں کے سبب 2019 میں مجموعی طور پر 16لاکھ 70ہزار سے زائد افراد کی موت ہوئی۔ اس جدید تحقیق اور رپورٹوں کی روشنی میں بل گیٹس، اقوام متحدہ، عالمی ادارۂ صحت اور دیگر اداروں کو اپنی ترجیحات بدلنی ہوں گی۔ وہ سبب کو ختم کرنے کے لیے بالکل کوشاں نہیں بلکہ ان کا سارا زور شاخیں کاٹنے پر ہے۔ کووڈ وغیرہ تو آلودگی کے سبب موثر ہو رہے ہیں۔ اسی طرح پولیو سے کیا دس سال میں بھی اتنے بچے مرے ہیں جتنے صرف ایک سال میں پاکستان ہندوستان میں آلودگی سے مرگئے۔پھر پولیو ویکسین پر زور کیوں، آلودگی ختم کریں۔