مشرقی بحیرہ روم میں کشیدگی، یونان مذاکرات کی میز پرآگیا

429

انقرہ: مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی وسائل پر تنازع اور ترکی کے سخت موقف کے بعد یونان مذاکرات کی میز پر آگیا۔

نیٹو کے دو رکن ممالک ترکی اور یونان کے مابین مشرقی بحیرہ روم میں علاقائی تنازع پر تناو کم کرنے کی کوششوں کے ضمن میں 2016 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب دونوں ممالک مذاکرات کی میز پر آئے ہیں۔

یونانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یونان اور ترکی نے استنبول میں جلد ہی مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے گزشتہ روزمشرقی بحیرہ روم میں   یورپی یونین اور یونان سےمخلصانہ مکالمہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مذاکرات برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہونگے، انقرہ کسی صورت میں ترکی کو پریشانی میں ڈالنے والی کوئی کوشش قبول نہیں کرے گا۔

ترک صدر نے کہا کہ ہماری ترجیح بین الاقوامی قانون اور منصفانہ اساس پر مبنی ایماندارانہ بات چیت کے ذریعے تنازعات کو حل کرنا ہے۔

اردوان نے یورپی یونین اور یونان کو خبرار کیا کہ واضح طور پر یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم کبھی بھی کسی ڈکٹیشن، ایذارسانی یا حملے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ترک صدر نے اردوان نے مشرقی بحیرہ روم کی سرحد سےمتصل ممالک کے حقوق اور مفادات پر تبادلہ خیال کیلیے علاقائی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز بھی دی۔