ٹیکس ادائیگی میں تضاد

670

پاکستان میں حکمرانوں کے دعوئوں اور اقدامات میں تضاد بار بار سامنے آتا رہتا ہے۔ ایک مرتبہ پھر ٹیکسوں کے معاملے میں تضاد سامنے آگیا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کے حوالے سے دیکھا جائے تو اپوزیشن کے رہنما شاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ 24513 کروڑ روپے ٹیکس ادا کرنے والے نکلے، جبکہ شہباز شریف 97 لاکھ، آصف زرداری تقریباً 29 لاکھ روپے ٹیکس دینے والے ثابت ہوئے اور ساری دنیا میں ٹیکس کلچر کی تعریف کرنے اور پاکستانیوں سے ٹیکس نہ دینے کا شکوہ کرنے والے وزیراعظم عمران خان نے صرف 2 لاکھ 82 ہزار روپے ٹیکس دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب بزدار، محسن داوڑ، رضا مانیکا، عامر محمود، رضا ربانی کھر، زین قریشی، اسلم بھوتانی وغیرہ نے کوئی ٹیکس نہیں دیا۔ اگر کسی کی آمدنی کم ہو سادہ زندگی گزارتا ہو اور سب کو ایسا ہی نظر آتا ہو وہ کم ٹیکس دے تو کوئی عجیب بات نہیں ہے لیکن وزیراعظم کا طرز زندگی ان کے مکانات ان کی گاڑیاں کتے کا خرچہ یہ سب بتارہا ہے کہ اتنے پرتعیش انداز میں رہنے والا ٹیکس کے معاملے میں صاف نہیں ہے۔ حکمرانوں کا رویہ مناسب نہیں ہے۔ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھایا جارہا ہے اور حکمران خود ٹیکس نہ دیں تو عوام سے کس منہ سے ٹیکس مانگیں گے۔ شاہد خاقان عباسی کے ٹیکس میں ان کے کاروبار کا بھی ہاتھ ہے اور اتنے زیادہ ٹیکس دینے والے کے ساتھ بھی حکومت کا رویہ انتقامی ہے، اب تک ان کے خلاف مقدمات ہی چل رہے ہیں۔ کسی الزام کا ثبوت ہی نہیں ملا۔ دوسرا پہلو سیاسی ہے شہروں میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا کراچی ہی نکلا اس کے بل پر سندھ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ سندھ سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے۔ لیکن اس ٹیکس پر حکومت ٹیکس دینے والے شہر کو اس کے بدلے کیا دیتی ہے۔