وقف املاک بل  کثرت رائے سے منظور، جماعت اسلامی کی ترمیم مسترد

1347

اسلام آباد:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وقف املاک بل 2020 کثرت رائے سے منظور ہوگیا،جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے وقف املاک کے بل کی شق پر ترمیم پیش کی جو مستردکردی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا ، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے بل ایوان میں پیش کیا،اینٹی منی لانڈرنگ کا دوسرا ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد  جب وقف املاک کے بل کی شق پر ترمیم پیش کرنے لگے تو  اسپیکرسے مکالمہ ہوا جس پر اسد قیصر نے کہاکہ آپ میرے گاؤں سے ہیں صوابی کے ہیں اپنا گلا خراب نہ کریں، جواب میں سینیٹرمشتاق احمد نے کہاکہ جناب چیئرمین آپ دستور کےمخالف قانون سازی کررہےہیں، مجھے تقریر کا شوق نہیں ہے،اپنا حق استعمال کررہاہوں،بل کی شق 2 ، 6 اور  8 میں میری ترامیم تھیں۔

 وقف املاک بل 2020 ہے کیا؟

وقف املاک کے بل میں کہا گیا ہے کہ حکومت کووقف املاک پرقائم تعمیرات کی منی ٹریل معلوم کرنے اورآڈٹ کااختیار ہوگا،مدارس اور دیگر فلاحی کاموں کیلئےزمین وقف کرنے سے قبل رجسٹر کرانا ہوگی،وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں مساجد ، امام بارگاہوں کیلئےزمین وقف کرنےسے  پہلےرجسٹرکرانا ہوگی۔

آخر میں  سینیٹر مشتاق احمد خان نے ترمیم پیش کی جو مسترد کردی گئی،اپوزیشن نےشقوں کی منظوری کےدوران دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا۔

بل پیش کرنے کی تحریک کی حمایت میں 200 اور مخالفت میں 190ووٹ آئے، دوران گنتی اسپیکر اراکین  کوباربارخاموش رہنےکی ہدایت کرتے رہے،تحریک کی منظوری کیلئے گنتی کے دوران ایوان میں شور شراباجاری رہا۔

ن لیگ کے اراکین کا کہنا تھا کہ ہماری ترامیم شامل نہیں ہوئی تو بلز کی مخالفت کریں گے،آخر میں اپوزیشن اراکین احتجاجا ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔