سانحہ بلدیہ ٹائون کے متاثرین انصاف کے منتظر ہیں، شکیل احمد شیخ

147

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) سانحہ 11 ستمبر پاکستان کی تاریخ کا بدترین سانحہ ہے، جس میں مفاد پرست اور خود غرض عناصر نے 259 افراد کو زندہ جلا کر ان کے لواحقین کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا اور یہ لواحقین 8سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود اپنے پیاروں کے لہو کا حساب مانگ رہے ہیں، انہیں انصاف کون دیگا اور کب ملے گا۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے جنرل سیکرٹری شکیل احمد شیخ نے سانحہ 11 ستمبر کے مرحومین کی 8ویں برسی کے حوالے سے ایک تعزیتی اور احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شکیل احمد شیخ نے کہا کہ 8سال گزرجانے اور تیسری حکومت کے قیام کے باوجود سانحہ بلدیہ ٹائون کے متاثرین انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ سندھ میں گزشتہ 12 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جو مزدور دوست ہونے کی دعویدار ہے لیکن اس سانحہ کے ذمے داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں ناکام ہے، جس سے اس کی مزدور دوستی کا پول کھل جاتا ہے۔ اس سانحہ کے اصل ذمے دار وں کا تعین اب تک نہیں ہوسکا، مبینہ بھتا خور مافیا توایک جرائم پیشہ افراد کا گروہ ہوتا ہے لیکن ایسے عناصر کو کارروائی کا موقع دینے اور بروقت حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی ذمے داری تو متعلقہ محکموں کے ذمے ہی ہوتی ہے جس میں یہ محکمے ناکام رہے۔ سندھ بھر میں قائم ان صنعتی علاقوں میں آتشزدگی سے بچائو کا کوئی انتظام نہیں ہے، پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی علاقہ نوری آباد بھی فائر فائٹنگ سروس سے مرحوم ہے، جس کے نتیجے میں سانحہ بلدیہ ٹائون جیسا ہی کوئی سانحہ جنم لے سکتا ہے۔ اس موقع پر مرحومین کی مغفرت، بلندی درجات اور لواحقین کے لیے صبر جمیل اور جلد انصاف کے لیے دعائیں بھی کی گئی۔