کراچی‘ حیدرآباد سمیت سندھ کے20اضلاع آفت زدہ قرار

220

کراچی (اسٹاف رپورٹر ( صوبائی حکومت نے کراچی اور حیدر آباد ڈویژنز سمیت سندھ کے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا۔اس حوالے سے حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سندھ آفات ایکٹ 1958ء کے تحت صوبے کے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا۔مذکورہ نوٹیفکیشن کے مطابق مون سون سیزن کے دوران زیادہ بارش کے نتیجے میں مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصان ہوا۔نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت سندھ نے سندھ نیشنل کلامیٹیس (پروینشن اینڈ ریلیف) ایکٹ 1958ء کے سیکشن 3 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کے تحت مذکورہ اضلاع کو آفت زدہ علاقے قرار دیا ہے۔حکومت سندھ نے صوبے کے 4 ڈویژن میں موجود 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا، ان ڈویژن میں کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص اور شہید بینظیر آباد شامل ہیں۔کراچی ڈویژن میںموجود تمام 6 اضلاع کراچی جنوبی، غربی، شرقی، وسطی، کورنگی اور ملیر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حیدرآباد ڈویژن میں حیدرآباد، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، جامشورو، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہ یار، مٹیاری، دادو شامل ہیں۔مزید یہ کہ میرپورخاص ڈویژن میں میرپورخاص، عمرکوٹ اور تھرپارکر کے اضلاع جبکہ شہید بینظیرآباد ڈویژن میں شہید بینظیر آباد اور سانگھڑ کے اضلاع شامل ہیں۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز فوری طور پر نقصانات کا اندازہ لگائیں گئے جس کے بعد اس کا ازالہ کیا جائے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ دونوں کراچی سمیت سندھ بھر میں بارش پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کراچی سمیت صوبے کے 8 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا جائے گا۔یاد رہے کہ کراچی سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ مون سون بارش نے سیلابی صورتحال پیدا کردی تھی اور سڑکیں، علاقے، کاروباری مراکز، انڈرپاسز، ہاؤسنگ سوسائٹیز سمیت لوگوں کے گھروں تک میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا تھا۔ بارش سے ہوئی اس صورتحال نے لوگوں کو بڑی تعداد میں مالی نقصان پہنچایا تھا جبکہ بہت سے لوگ اپنے پیاروں سے بھی محروم ہوگئے تھے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں بارش کے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ بننے والی تمام عمارتوں کو مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔کراچی میں بارش کے بعد کی صورت حال پر اجلاس ہوا، جس میں کمشنرکراچی نے شہر میں برساتی پانی جمع ہونے کے مقامات سے متعلق بریفنگ دی۔وزیراعلیٰ سندھ نے ضلع جنوبی میں برساتی پانی کھڑا ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 10 محرم پر جلوس کے راستے کلیئر ہونے چاہئیں، باتھ آئی لینڈ، شاہراہ فیصل اور کلفٹن کے مختلف بلاکوں سے پانی صاف کیا جائے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ بارش کے پانی کا بہاؤ رکنے کے تمام مقامات کی نشاندہی کرکے دیں،پانی کے بہاؤ میں سرکاری عمارت رکاوٹ ہویا نجی اسے بلڈوز کریں،کراچی کو ٹھیک کرنا ہے اب چاہے کتنے ہی سخت اقدامات کیوں نہ کرنے پڑیں۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مجھے تمام گلیاں صاف چاہئیں، لوگ کہتے ہیں حکومت نظر نہیں آتی، تمام ڈی سیز کراچی میں اپنے علاقوں کے نالوں کی دیکھ بھال کریں،نالے برساتی بہاؤ سے صاف ہوجاتے ہیں لیکن کیچڑ اور تھیلیاں نالے چوک کر دیتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی(کے ایم سی) کا اربن ڈیزاسٹر ریسپانس یونٹ بھی متحرک نظر نہیں آیا،کام میں مصروف سرکاری عملے کو جیکٹ پہنائی جائے تاکہ عوام کو معلوم ہوسکے کہ حکومت متحرک ہے۔