انقرہ: ترکی اور یونان میں مشرقی بحرہ روم کے تیل و گیس کے ذخائر پر دونوں ملکوں میں کشیدگی بڑھ گئی۔
ترک میڈیا کے مطابق ترکی جانب سے مشرقی بحرہ روم میں تیل و گیس کے ذخائرکی ڈرلنگ کی جارہی ہے جس پر یونان ، مصر سمیت یورپی طاقتوں نےترکی کی مخالفت کی ہے جبکہ یونان نے اس علاقے پر اپنی اجارہ داری کا دعویٰ کرتے ہوئے ترکی پر حملے کی دھمکی دی ہے۔
دوسری جانب ترک وزیر خارجہ جاوش اوغلو نے کہا ہے کہ ترکی کا مشرقی بحرہ روم کے مغرب میں تیل اور گیس کی تلاش کیلئے ڈرلنگ کا لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ترکی یورپ اور یونان کی تمام تر دھمکیوں کے باوجود ترکی کا ایم ٹی اے اروش رائز سیسمک بحری جہاز مشرقی بحرہ روم میں تیل و گیس کی تلاش کے کام میں مصروف ہےجبکہ ترک صدر طیب اردوان نے یونان کو مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنے کی دعوت دی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترکی کا بحری جہاز بحیرہ روم میں گیس اور تیل کی دریافت میں مصروف ہے، جس پر یونان نے ہنگامی طور پر یورپین یونین فارم منسٹرز کا اجلاس طلب کرلیا۔
https://www.facebook.com/TurkeyUrdu1/videos/1004835889964123/
یونان نے ترکی کے ساتھ سمندری حدود میں فوج کو الرٹ کردیا ہے، ترکی کی جانب سے بھی سمندری حدود میں بحریہ کو الرٹ کردیا گیا ہے۔
ترجمان یونان حکومت کا کہنا ہے کہ سمندری حدود میں ترک بحریہ کی نقل و حرکت پر فوج کو الرٹ کیا ہے، یونانی فوج نے رخصت پر جانے والے فوجیوں کو بھی واپس بلالیا ہے۔
دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ ‘ایتھنز کے ساتھ تصادم کی صورت میں یورپ ترکی کے خلاف ہوگا’۔
ترک وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم کے اکلوتے وارث ہونے کے دعویدار کو مایوسی ہوگی، ترکی بحیرہ روم میں دشمنوں کے اتحاد کو شکست دے سکتا ہے، یونان مذاکرات کے بجائے جنگ کا راستہ اختیار کررہا ہے، جنگ کا راستہ اختیار کرنا یونان کی بڑی غلطی ہوگی۔