سپریم کورٹ کا کراچی میں نالوں کی صفائی اور تجاوزات ہٹانے کا حکم

618

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں نالوں کی صفائی، نالوں کے اطراف موجود تجاوزات کو ہٹانے اور تین ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کردی۔

کراچی رجسٹری میں شہر میں نالوں پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کی۔ سماعت پر اٹارنی جنرل آف پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور کمشنر کراچی عدالت میں پیش ہوئے۔

کمشنر کراچی نے شہر میں نالوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ رپورٹ کے مطابق کراچی میں 38 بڑے نالے ہیں جب کہ 514 چھوٹے نالے ڈی ایم سیز کے پاس ہیں، تین بڑے نالوں کی صفائی پر این ڈی ایم اے کام کر رہی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر عدم اطمینان جب کہ سندھ حکومت اور لوکل گورنمنٹ پر برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے اپنے ریماکس میں کہا کہ سندھ حکومت ناکام ہوچکی ہے، آپ لوگ بیٹھ کر مزے کر رہے ہیں، سندھ کو بہتر کون بنائے گا؟

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ شہر میں حکومت کی رٹ کہاں ہے؟ کراچی میں سڑکیں، بجلی، پانی نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کیا دیگر ممالک میں بھی لوگ ان مسائل پر سپریم کورٹ جاتے ہیں؟ لوگ بیچارے مبجور ہوگئے، لوگ نالوں پر بیٹھ کر گھر بنا رہے ہیں، یہاں پر مافیا بیٹھے ہیں جن کا مقصد صرف کمائی ہے، آپ کو پتا بھی نہیں کس کی جائیداد کس کے نام سے رجسٹر ہوگئی، حکومت نے جتنے منصوبے سندھ میں شروع کیے سب ضائع ہوگئے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ آپ لوگوں نے پورے کراچی کو گوٹھ بنا دیا ہے، پورا شہر غلاظت اور گٹر کے پانی سے بھرا ہوا ہے۔

عدالت نے این ڈی ایم اے کو کراچی کے تمام نالوں کی صفائی کرنے، نالوں کے اطراف تجاوزات کے فوری خاتمے اور 3 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔