مسواک کی سُنت اور جدید طب کا سر تسلیمِ خم

1027

مسواک کا استعمال سنت نبوی ہے۔ اگرچہ دانتوں اور منہ کی صفائی کیلئے اج کل ٹوتھ پیسٹ اور ٹوتھ برش استعمال کئے جاتے ہیں اور مسلمانوں میں بھی مسواک کا استعمال بہت کم ہوگیا ہے.

آج کی جدید سائنس کی متعدد تحقیقات و تجربات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ دانتوں کی صفائی کیلئے مسواک سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔ ذیل میں چند نامور اور بین الاقوامی سائنسی تحقیقاتی اداروں کا حوالہ دیا گیا ہے جنہوں نے مسواک کے اوپر اپنے تجربات دنیا کے سامنے منکشف کیے۔

1) امریکہ کی مشہور رگلی کمپنی نے مسواک پر تحقیقات کیں اور ”جرنل آف ایگری کلچر اینڈ فوڈ کیمسٹری“ میں انہیں شائع کیا۔ ان تحقیقات کے مطابق مسواک میں بیکٹیریا کو ختم کرنے کی صلاحیت کسی بھی دوسرے طریقہ کی نسبت 20 فیصد زیادہ ہے۔

2) سویڈن کے سائنسدانوں کی ایک تحقیق ”جرنل پیریوڈو نٹولوجی“ میں شائع ہوئی جس میں مسواک کے ریشوں کو لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا۔ سائنسدانوں نے معلوم کیا کہ مسواک کے ریشے بیکٹیریا کو براہ راست چھوئے بغیر ہی ختم کردیتے ہیں اور دانتوں کو متعدد بیماریوں سے بچاتے ہیں۔

3) امریکی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی ویب سائٹ پر شائع شدہ تحقیق میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ اگر مسواک کو صحیح طور پر استعمال کیا جائے تو یہ دانتوں کی صفائی، منہ کی صفائی اور مسوڑھوں کی صحت کا بہترین ذریعہ ہے۔

مذکورہ بالا اداروں کی جانب سے کیے گئے اس عظیم سنتِ نبویؐ کی حقانیت کے اعترافات کے علاوہ بھی متعدد تحقیقات میں مسواک کی افادیت کو ثابت کیا گیا ہے۔ ان تحقیقات کی روشنی میں مسواک کے مندرجہ ذیل فوائد واضح طور پر سامنے آئے ہیں:

1) مسواک مسوڑھوں کی بیماریاں پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو ختم کرتی ہے۔

2) دانتوں پر جمی میل کی تہہ کو ختم کرتی ہے۔

3) دانتوں کو انحطاط یعنی ٹوٹ پھوٹ سے بچاتی ہے۔

4) مسواک سائنس کو تروتازہ کرتی ہے اور منہ کو صاف رکھتی ہے۔

5) منہ کی کشکی کو دور کرتی ہے۔

6)  مسواک کے ریشے چونکہ ڈنڈی کے متوازی ہوتے ہیں اس لئے دانتوں کے درمیان والی جگہ کی بہتر صفائی ممکن ہوتی ہے۔