قنبر میں سگ گزیدگی کی واقعات بڑھ گئے‘ ویکسین نہ ملنے سے5سالہ بچہ جاں بحق

817

قنبر علی خان(نامہ نگار) ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ضلع قنبر کی ریکارڈ مبینہ کرپشن کے باعث کتے کے کاٹے سے زخمی بچہ ویکسین نہ ملنے کے باعث تڑپ تڑپ کر ہلاک ورثاء کا ڈی ایچ او قنبر کے خلاف سخت احتجاج۔ تفصیلات کے مطابق ضلع قنبر کی تحصیل سجاول جونیجو کے نزدیکی گاؤں بھائی خان مستوئی میں ایک 5 سالہ معصوم بچہ عبدالقدوس ولد عبدالغفار مستوئی جو گھر کے باہر کھیل کود میں مصروف تھا کہ اچانک ایک آوارہ کتے نے حملہ کرکے شدیدزخمی کردیا، بچے کو قنبر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر سمیت دیگر ڈاکٹروں کے پاس علاج کیلیے لیجایا گیا مگر کتے کے کاٹے کی ویکسین دستیاب نہ ہونے کے باعث زخمی بچہ عبدالقدوس تڑپ تڑپ کر ہلاک ہوگیا ، اس سلسلے میں بچے کے والد عبدالغفار سمیت دیگر رشتے داروں نے بتایاکہ پیپلز پارٹی کی حکومت جو مسلسل 15 سال سے سندھ کے عوام پر اللہ تعالیٰ کا قہر نازل بنی ہوئی ہے اور جان بوجھ کر پوری سندھ کے اندر تمام سرکاری اسپتالوں میں اپنے خاص جیالوں کو تمام اہم عہدوں پر مقرر کیا ہو اہے تاکہ ان کے ذریعے محکمہ صحت کی تمام بجٹ ہڑ پ کی جاسکے اور اس وقت حالت یہ کہ ضلع قنبر میں کروڑوں روپے کی بلڈنگ تو بنائی گئی ہے مگر نہ اس میں ڈاکٹر ہیں اور نہ ہی کتے کے کاٹنے سمیت دیگر سرکاری ادویات ۔انہوں نے کہاکہ جب کتے کے کاٹنے کے مریضوں کو اسپتالوں میں لایا جاتا ہے تو کتے کے کاٹنے کے بعد زندگی کے تحفظ کیلئے دی جانے والی ویکسین نہ ہونے کے باعث مریض موت و زیست کی کشمکش میں تڑپ تڑپ کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں جس طرح ہمارا معصوم بچہ عبدالقدوس بھی جان کی بازی ہار گیا انہوں نے کہاکہ یہ حالیہ واقعات پی پی چیئرمین کے ان تمام بے بنیاد دعوؤں کی قلعی کو کھول کے رکھ دیا ہے جس میں انہوں نے سندھ میں کتے کے ریبیزسے نمٹنے کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا بے بنیاد دعوہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ یہاں یہ بات مد نظر رہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں 2008 سے مسلسل تیسری مرتبہ حکومت کررہی ہے اور ضلع قنبر شہدادکوٹ میں چند ماہ میں سگ گزیدگی کے شکار درجنوں افراد جن میں زیادہ تر معصوم بچے ، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں آوارہ کتوں کے ہاتھوں بری طرح زخمی ہوچکے ہیں اور کئی افراد اذیت ناک موت سے ہم کنار ہوچکے ہیں مگر سندھ کے حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی اور نہ ہی قنبر سمیت سندھ کی کسی اسپتال میں اینٹی ریبیز کا کورس موجود ہے، مظاہرین نے چیف جسٹس سپریم کورٹ و ہائی کورٹ سندھ ، چیئرمین نیب اور وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ محکمہ صحت سندھ میں ریکارڈ مبینہ کرپشن کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرکے کرپشن کے ذمینداران کو کیفر کردارتک پہنچاکر مریضوں کر ہلاکتوں کا سخت نوٹس لیا جائے۔