بچوں کیلئےسزائے موت بھی ختم

550

ریاض: سعودی عرب جدید دنیا کی جانب گامزن ، کوڑوں کی سزا کےبعد بچوں  کیلئے سزائے موت بھی ختم کردی گئی۔

عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کےانسانی حقوق کمیشن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بچوں  کیلئے سزائے موت ختم کرنا اچھا عمل ہے تاہم فیصلے کا اطلاق ایسے بالغ افراد پربھی ہوگا جو جرم کے وقت نابالغ تھے۔

ہیومن رائٹس کمیشن کےسربراہ کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ بچوں کو زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا دی جاسکے گی۔

یاد رہے کہ سعودی عرب میں 18 برس سےکم عمر کے افراد کو کمسن تصور کیاجاتا ہے۔

 

 

مزید پڑھئیے: سعودی بادشاہ کی خواہش پر کوڑوں کی سزا ختم

مزید پڑھئیے: سعودی بادشاہ کی خواہش پر کوڑوں کی سزا ختم

واضح رہے کہ  سعودی عرب میں سال  2019 میں 184 افراد کو سزائے موت دی گئی ۔

قبل ازیں سعودی سپریم کورٹ نےحکم دیا تھاکہ ملک میں کوڑوں کی سزا کو قید اور جرمانوں میں تبدیل کیا جائے گا، سپریم کورٹ کی جانب سےدیے گئے اس حکم کی قانونی دستاویز میڈیا کے اداروں کو پہنچائی گی تھی۔

دستاویزات  کےمطابق اس اقدام کو شاہ سلمان اور ان کے بیٹے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں انسانی حقوق سےمتعلق کی جانے والی اصلاحات کی ایک کڑی قرار دیا گیا تھا۔