ڈاکٹروں نے سیفٹی کٹ کے بغیر ڈیوٹی سے انکار کردیا

273

 

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) جوائنٹ ایکشن کمیٹی آف ڈاکٹرز سندھ نے اعلان کیا ہے کہ 7 اپریل سے ڈاکٹرز بغیر سیفٹی کٹس اور بنیادی سہولتوں کے بغیر اپنی ڈیوٹی سر انجام نہیں دیں گے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی آف ڈاکٹرز آف سندھ، جوائنٹ ایکشن کمیٹی، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کا ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس ہوا جس میں پی ایم اے کے صوبائی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر پیر منظور علی، چیئرمین ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ ڈاکٹر عمر سلطان، ڈاکٹر محمد خان شر، ڈاکٹر عبدالرزاق راجپر، ڈاکٹر یاسین عمرانی، ڈاکٹر محبوب نوناری شریک ہوئے۔ اجلاس میں کورونا وائرس کے نتیجے میں انتقال کرجانے والے مریضوں کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ اجلاس میں سندھ کے ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کے مسائل اور مشکلات کا جائزہ لیا گیا، جو اس وقت انتہائی گمبھیر صورت اختیار کرچکی ہیں۔ ڈاکٹرز انتہائی خطرناک صورتحال میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں لیکن حکومت سندھ میڈیکل اسٹاف کے مسائل حل کرنے میں مکمل ناکام ہے بلکہ حکومت کا رویہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے جہاں ایک طرف ڈاکٹرز کیلیے کوئی خاص تنخواہ پیکیج نہیں دیا۔ ڈاکٹروں کو ڈیوٹی کے دوران بنیادی سہولتوں سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ نہ کھانا نہ پینا، گھنٹوں انتظار کروانا خاص طور پر ان کیلیے حفاظتی سامان کی فراہمی جس کے بغیر میڈیکل اسٹاف کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ پہلے دن سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تمام اسپتالوں میں کام کرنے والے اسٹاف کیلیے حفاظتی سامان کا مطالبہ کیا لیکن حکومت نے کوئی دھیان نہیں دیا۔ آخر مجبور ہو کر گزشتہ 6 دن سے سندھ بھر کے ڈاکٹرز نے اپنے مطالبات کی منظوری کیلیے بازوئوں پر سیاہ پٹی باندھ کر پر امن احتجاج کیا لیکن افسوس کہ سندھ حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی۔ اس بے حسی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت سندھ کو ڈاکٹرز کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ یہ سلیوٹ یا ٹی وی پر چند تعریفی الفاظ بولنا ڈھونگ اور دکھاوے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اجلاس میں اس رویے کی سخت مذمت کی گئی۔ ایک طرف ان کو ذاتی حفاظتی سامان مہیا نہیں کیا گیا وہاں ڈبلیو ایچ او کے پروٹوکول کیخلاف ان کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں۔ اب 6 دن کے پرامن احتجاج اور صوبائی وزیر صحت، سیکرٹری صحت اور سندھ حکومت کے ترجمان کے علم میں تمام حقائق لانے کے بعد اب ڈاکٹرز کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ اب ان کی صحت اور زندگی خطرے میں ہے۔ اس سنجیدہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے 7 اپریل سے ڈاکٹرز اسپتالوں میں اپنی ڈیوٹیوں پر جائیں گے لیکن بغیر سیفٹی کٹس اور بنیادی سہولتوں کے بغیر اپنی ڈیوٹی سر انجام نہیں دیں گے۔ یہ ان کی زندگی اور صحت کا مسئلہ ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پھر سے اپنے مطالبات دھرائے، رسک الائونس کا اجرا، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے لیے حفاظتی سامان کی فراہمی، تمام میڈیکل اسٹاف کی کورونا وائرس کی جانچ پڑتال اور تنخواہ سے کٹوتی کی واپسی، قرنطینہ سینٹر اور آئسولیشن وارڈز میں تمام بنیادی سہولتوں کا موجود ہونا، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے، جس میں وہ مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ اب ڈاکٹرز کے پاس انتہائی قدم اٹھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تمام ابلاغ عامہ کے اداروں سے اپیل کی کہ ڈاکٹرز کے مسائل کو سمجھیں اور حکومت سندھ کی ڈاکٹرز کیساتھ ناانصافیوں کے خلاف ڈاکٹرز کا ساتھ دیں۔