بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین کی تنخواہ میں تاخیر کا خدشہ

171

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین کی تنخواہوں میں تاخیر کا خدشہ، سرکاری آڈیٹر نے کوروناایمر جنسی فنڈ (سی ای ایف) فنڈکی کٹوتی نہ کرنے پرتنخواہوں کے بلز پر اعتراضات لگا کر تمام بلز محکمہ مالیات کو واپس کردیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کی ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کے احکامات پر عملدرآمد پر کے ایم سی میں تعینات آڈیٹرز نے اعتراضات لگا کر ملازمین کی تنخواہوں کے بھیجے گئے تمام بلز کورونا ایمرجنسی فنڈ کی کٹوتی نہ کرنے پر اعتراضات لگا کر واپس محکمہ مالیات کو بھیجے دیے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے کے ایم سی کو کوروناایمرجنسی فنڈ (سی ای ایف) فنڈکے حوالے سے کسی قسم کی ہدایات نہیں بھیجی گئیں تھیں جبکہ ملازمین کی رواں ماہ کی تنخواہ یکم اپریل تک ادا کرنے کے لیے حکومت نے تاحال کے ایم سی کی گرانٹ جاری کی اور نہ ہی ضلع آکٹراے ٹیکس دیا ہے اس کے باوجود کے ایم سی کے محکمہ مالیات نے کے ایم سی کے تمام محکموں کے کی تنخواہوں کی یکم اپریل تک ادائیگی کے لیے بلز بنا کر تین روز قبل آڈٹ کو پلز پاس کرنے کے لیے بھیجے تھے آڈیٹرز نے جمعرات کے روز تمام بلز کوروناایمرجنسی فنڈ (سی ای ایف) فنڈ میں تنخواہوں سے کٹوتی ناکرنے پر واپس بھیج دیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں سے کوروناایمرجنسی فنڈ کی کٹوتی کے بعد نئے بلز بنانے میں دوہفتوں سے زاید وقت لگ سکتا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے کے ایم سی میں بھی ملازمین کو چھٹیاں دی گئیں ہیں چند مخصوص عملے کے ساتھ تنخواہوں کے بلز دوبارہ بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا ہے دوسری جانب محکمہ مالیات نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آڈیٹرز نے ملازمین کے بلز پاس کرنے سے انکار کردیا ہے جس کی وجہ سے ملازمین کو یکم کے بجائے 10سے 15پریل تک تنخواہ ادا کرنے کی کوشش کریں گئے۔ یاد رہے حکومت سندھ کے نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے کے تمام سرکاری اداروں میں گریڈ1سے گریڈ 16کے ملازمین کی تنخواہوں سے 5 فیصدگریڈ 17سے گریڈ 20تک کے ملازمین کی تنخواہ سے 10فیصد گریڈ 21کے افسران کی تنخواہوں سے 25 فیصد، وزرا اورگریڈ22کے افسران کی تنخواہ سے 100فیصد تنخواہ سی ای ایف میں جمع کرنے کی ہدیات دی گئیں ہیں۔