مہنگائی کا وائرس تو کنٹرول کریں

501

جب سے کورونا وائرس کے نام پر حکومت سندھ نے اقدامات شروع کیے ہیں ، اسی دن سے صوبے میں ایک انارکی پھیل گئی ہے ۔ حکومت سندھ کا کسی بھی چیز پرخصوصا اشیائے صرف کی قیمتوں پر کوئی کنٹرول ہی نظر نہیں آتا ۔ جس کے مزاج میں جو آئے وہ قیمت وصول کررہا ہے ۔ نہ کوئی پوچھنے والا ہے اور نہ مقررہ قیمتوں کی پابندی کروانے والا ۔ یہ واضح ہے کہ نہ تو کہیں پر کسی شے کی کوئی قلت ہے اور نہ ہی کسی چیز کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے ۔ اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ صرف اور صرف ذخیرہ اندوزوں کی وجہ سے ہوا ہے ۔ کراچی میں اجناس کی ہول سیل مارکیٹ جوڑیا بازار ہے ۔ اگر اسی ایک مقام پر حکومت اشیاء کی مقررہ نرخوں پر دستیابی کو یقینی بنالے تو پھر کوئی اور قدم اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مگر ایسا لگتا ہے کہ سندھ میں حکومت محض ٹی وی کی اسکرین اور اخبارات کے صفحات تک رہ گئی ہے ۔ ایک طرف کورونا کے نام پر پورا شہر بند کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگ فاقہ کشی کا شکار ہیں تو دوسری جانب اشیائے صرف کی قیمتیں روز ہی بڑھ رہی ہیں مگر حکومت کے اقدامات اعلانات سے آگے بڑھ کر نہیں دے رہے ۔ پولیس کو کورونا کے نام پر مزید لوٹ مار کی اجازت دے دی گئی ہے۔ سنیچر ہی کو پولیس اہلکار کورونا کے نام پر جگہ جگہ ناکے لگائے کھڑے تھے اور موٹر سائیکل سواروں سے رقوم وصول کررہے تھے جبکہ ان کے سامنے ہی چنگچی رکشے اور ویگنیں مسافروں سے بھری آ اور جا رہی تھیں مگر اس طرف ان کی کوئی توجہ نہیں تھی کہ ان سے پہلے ہی تھانے کی سطح پر وصولی ہوچکی ہوگی ۔ سید مراد علی شاہ کو چاہیے کہ وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس سے باہر نکلیں اور مشکل میں پھنسے عوام کے لیے عملی اقدامات کریں ۔ اگر اس جانب توجہ نہ دی گئی تو بے روزگاری کے شکار شہری سڑکوں پر آجائیں گے اور مزید مسائل کا سبب بنیں گے ۔ پوری دنیا میں جہاں پر بھی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے ، وہاں پر عوام کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو سب سے پہلے یقینی بنایا گیا ہے ۔ یورپی ممالک اور امریکا میں تو نجی شعبے میں کام کرنے والے افراد بلکہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کو بھی ان کی اجرت کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے ۔ پاکستان کے معاملات تو اس کے بالکل ہی الٹ ہیں کہ یہاں پر ذخیرہ اندوزوں کو مکمل چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ عوام کی تسلی کے لیے بس اعلانات ہیں کہ کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا ۔ جناب کسی کو پکڑیں گے تو اسے نہیں چھوڑا جائے گا ۔ یہاں پر تو ابھی تک کسی کو پکڑا ہی نہیں گیا ہے ۔