مساجد انتہا پسندی کیخلاف کردار ادا کر سکتی ہیں، ڈاکٹر قبلہ ایاز

218

فیصل آباد(خصوصی رپورٹ)اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر قبلہ ایازنے کہا ہے کہ اسلام کے نام پر انتہا پسندی کے مستقل تدارک کے لیے مساجد کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں،ائمہ مساجد پر لازم ہے کہ وہ ملک میں ملی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ و استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کریں، انسانی حقوق اور اسلام کے معاشرتی نظام عدل وانصاف کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کونسل ہال فیصل آباد میں حکومت پاکستان کے پیش کردہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان کی ترویج کے لیے شروع ہونے والی آگاہی مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آگاہی مہم پیغام پاکستان سینٹرکے زیر اہتمام مساجد کے منبر کے ذریعے ہر گھر تک امن و ہم آہنگی کو عام کرنے کیلیے منعقد کی جارہی ہے۔ دیگر مقررین جن میں کمشنر فیصل آباد ڈویژن عشرت حسین، ریجنل پولیس آفیسر فیصل آباد رفعت مختار اور دوسرے مذہبی سکالرز نے مساجد کو کمیونٹی سینٹرز بنا کر معاشرے میں انسانی اقدار اور مذہبی حقوق کے موضوع پر خطاب کیا۔مساجد کے محراب و منبر سے امن و سلامتی اور یکجہتی کے فروغ کے ایجنڈے کے تحت دوسرا پروگرام تحصیل کونسل ہال جھنگ میں ہوا جس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر اکرام الحق مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب کی صدارت ڈپٹی کمشنر جھنگ طاہر وٹو نے کی۔ تقریب میں چناب کالج جھنگ کے طلبہنے قومی ترانہ اور ملی نغمے پیش کرکے حاضرین سے داد تحسین پائی۔ اس سلسلے کا تیسرا پروگرام گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مردانہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ہوا یہاں بھی ڈاکٹر قبلہ ایازمہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب کی صدارت ڈپٹی کمشنر ٹوبہ ٹیک سنگھ آمنہ منیرنے کی۔ چوتھا پروگرام گورنمنٹ اسلامیہ کالج چنیوٹ میں ہوا جس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر اکرام الحق مہمان خصوصی تھے،ڈپٹی کمشنر چنیوٹ محمد ریاض، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چنیوٹ سید حسنین حیدر اور دیگر مذہبی سکالرز نے خطاب کیا۔ مقررین نے مساجد کے ائمہ پر زور دیا کہ وہ لوگوں کو اسلام کی حقیقی تعلیمات کے مطابق امن و سلامتی کی تعلیم دے کر معاشرے میں امن، مساوات اور مذہبی رواداری کو فروغ دیں تاکہ وطن عزیز کو حقیقی معنوں میں ریاست مدینہ کی طرز پر ایک پرامن فلاحی ریاست میں بدلا جا سکے۔ نتہاپسندی اور دہشت گردی شیطانی طرز عمل ہے ،نبی کریم ؐ نے اپنے آخری خطبے میں معاشرے کے تمام طبقات میں رواداری اور یگانگت و یکجہتی کی تلقین فرمائی جوکہ ہمارے لیے بہترین مشعل راہ ہے۔ مقررین نے کہا کہ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب پر نظرثانی کی ضرورت ہے، انسانی حقوق اور اسلام کے معاشرتی نظام عدل وانصاف کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ معاشرے میں تشدد،انتہاپسندی اور فرقہ واریت کے رحجانات کا تدارک ہو سکے، مقررین نے کہا کہ مساجد اور دینی مدارس انصاف،امن اور ہم آھنگی کے پیغام کو عام کرنے کیلیے مرکزی مقام بناکر جدید تعلیمی نظام اور ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے ۔