وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ

750
فیک نیوز دینے پر 5 سال کی سزا ہوگی، نیا آرڈیننس جاری

پاکستان بار کونسل نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کوعدلیہ کو بدنام کرنے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے انہیں منصب سے فوری ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں کے لیے کام کرتے رہے ہیں، سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے عدلیہ مخالف بیانات کا حکومت اور متعلقہ شخصیات کو علم تھا، عدلیہ کو بدنام کرنے کے ماسٹر مائنڈ فروغ نسیم ہیں جنہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فروغ نسیم کو وفاقی کابینہ سے الگ کیا جائے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

پاکستان بار کونسل نے انور منصور خان کی عدلیہ سے غیر شروط معافی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ سابق اٹارنی جنرل کے متنازع بیان پر استعفے اور معافی نامی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے متنازع بیان کے معاملے پر سپریم کورٹ میں تحریری معافی نامہ جمع کروایا تھا، انور منصور خان نے تحریری بیان میں کہا کہ عدلیہ کا بے حد احترام کرتا ہوں، غیر مشروط معافی مانگ کر اپنا بیان واپس لیتا ہوں۔

انورمنصور خان نے جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجر بنچ میں شامل ججز پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے صدارتی ریفرنس کے خلاف مقدمے کی تیاری میں جسٹس فائز عیسیٰ کی مدد کی ہے اور انہیں مشورے دیے ہیں۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا تھا کہ وہ بینچ سے متعلق اپنے بیان پر یا تو ثبوت پیش کریں یا معافی مانگیں۔

سابق اٹارنی جنرل کے نامناسب الزامات سے حکومت نے فوری طور پر لاتعلقی کا اظہار کیا تھا جبکہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے انور منصور کے الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔