کرد کیمپ میں گزشتہ برس 517 شامی جاں بحق

219
شام: امریکا نواز کرد ملیشیاؤں کے زیرانتظام الہول مہاجر کیمپ میں پناہ گزیںشہری کسمپرسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام میں کردوں کے زیرانتظام ایک کیمپ میں گزشتہ برس 517شہری جاں بحق ہوگئے۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کرد ہلال احمر نے بتایا ہے کہ شمال مشرقی شام میں کردوں کے زیرانتظام الہول نامی اس کیمپ میں جنگ کے باعث بے گھر شہریوں اور داعش کے جنگجوؤں کے اہل خانہ سمیت تقریباً 68 افراد پناہ گزیں ہیں اور یہ کیمپ صرف امداد پر چلایا جارہا ہے۔ کرد ہلال احمر نے بتایا ہے کہ اس کیمپ میں گزشتہ سال مرنے والے 517شہریوں میں 371بچے ہیں۔ ان کی ہلاکت کی وجہ غذا کی کمی، نومولودوں کے لیے طبی سہولیات کا فقدان اور بخار ہیں۔ دوسری جانب شام کے شمال مغربی حصے میں مزاحمت کاروں اور اسدی فوج کے درمیان لڑائی بھی جاری ہے۔ شامی مبصر برائے انسانی حقوق نے جمعرات کے روز بتایا کہ صوبہ ادلب میں شدید لڑائی کے دوران 39افراد مارے گئے ہیں۔ اس دوران طیاروں کی کثیر پروازیں دیکھنے میں آئیں۔ شامی مبصر نے بتایا کہ لڑائی اور بم باری میں مزاحمتی تنظیموں کے 22 ارکان جاں بحق ہوئے، جن میں اکثر کا تعلق ہیئۃ تحریر الشام سے ہے۔ جب کہ اسدی فوج اور اس کی ہمنوا ملیشیاؤں کے 17 ارکان مارے گئے۔ اسدی فوج ادلب کے اہم شہر معرۃ النعمان کی جانب بڑھ رہی ہے اور اس وقت شہر سے صرف 7 کلومیٹر دور ہے۔ روس اور ترکی نے فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر ادلب میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے، جس کا اطلاق روس کے مطابق جمعرات سے ہو گیا ہے، جب کہ ترکی کا کہنا ہے کہ یہ اتوار کے روز سے نافذ العمل ہو چکی ہے۔ ادلب میں تشدد کے باعث شہریوں کے لیے بھی خطرات بڑھ رہے ہیں۔ ایک روز قبل ہی اسدی جنگی طیاروں کی مزاحمت کاروں کے زیرانتظام علاقے پر بمباری میں کم از کم 15 شہری شہید ہوئے تھے۔ جنگی طیاروں نے ادلب شہر میں سبزی منڈی اور صنعتی علاقے پر شدید بمباری کی تھی۔