پاکستان کی تاریخ کا بدترین ریل حادثہ

1201

پاکستان کی تاریخ میں ویسے تو بیسیوں ٹرین کے حادثے رونما ہوچکے ہیں جن میں کئی سو جانیں ضائع بھی ہوئیں لیکن پاکستان کی تاریخ  کا سب سے بڑا اور مہلک حادثہ سن 1990 کو پیش آیا جب پاکستان کے شہر سانگی میں دو ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں جس میں 300 سے زائدافراد ہلاک اور 700 زخمی ہوئے۔ یہ پاکستان کا آج تک کا بدترین ریل حادثہ تھا۔

ٹرین زکریا بہاؤ الدین( جس کا نام پاکستانی روایت کے مطابق ایک مقدس شخص کے نام پر رکھا گیا تھا) میں 400 1 مسافروں کی گنجائش تھی اور وہ اکثر ملتان اور کراچی کے درمیان 500 میل کا فاصلہ طے کرتی تھی۔ 4 جنوری کو ٹرین کو 2000 مسافروں سےزیادہ بوجھ دیا گیا تھا ، جو اس وقت پاکستان میں ایک عام بات تھی۔ جب یہ ٹرین صوبہ سندھ کے سنگی گاؤں کے قریب پہنچی تو اچانک اسے ایک سائیڈ ٹریک پر بھیج دیا گیا۔ اس ٹریک پرایک مال بردار ٹرین کو راتوں رات کھڑا کیا گیا تھا جس سے  زکریا کےڈرائیورز ناواقف تھے اور زکریا سیدھے اس کی پیچھےوالے حصے سے 35 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹکرائی۔ جھٹکے کی شدت سے  زکریا کی پہلی تین بوگیاں پٹری سے اتر گئیں اور اس  میں موجود ہر شخص ہلاک اور شدید زخمی  ہوگیا۔

ایک اندازے کے مطابق  300 سے زائدافراد ہلاک اور 700 کے قریب افرادزخمی ہوئےجن کا علاج متعلقہ اسپتالوں میں کیا گیا۔ کچھ متاثرین کو فوری طور پر علاج کے لئے کراچی منتقل کرنا پڑا۔ ٹرین کا انجینئر حادثے سے بچ گیا اور بعد میں انکشاف ہوا کہ ٹرین کو ایک لاپرواہ سگنل مین نے سائیڈ ٹریک پر بھیج دیا تھا  جسے بعد میں قتل عام کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

پاکستان کا ریل سسٹم سالانہ 65 ملین سے زیادہ مسافروں کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ بدقسمتی سے سانگی میں یہ حادثہ کوئی انوکھا نہیں تھا کیونکہ  18 ماہ سے بھی کم عرصے بعد  گھوٹکی میں بھی اسی طرح کے حادثے میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے۔