عمران خان مودی کے پارٹنر نہ بنیں

525

جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے پیمرا کو کشمیر پر کوریج محدود کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم جان بوجھ کر مسئلہ کشمیر کو پس منظر میں دھکیل رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نیازی نے مسئلہ کشمیر پر جو رویہ پہلے دن سے اختیار کیا ہے اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ پاکستان میں مودی کے پارٹنر کا کردار ادا کررہے ہیں۔ 5 اگست کو جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا، اس دن ہی سے عمران خان نے کوئی عملی کردار ادا کرنے کے بجائے محض شور و غوغا سے پاکستانی عوام کو بے وقوف بنانے کی کامیاب کوشش کی۔ سینہ گزٹ میں خبریں عام ہیں کہ مودی کی جانب سے کشمیر کی حیثیت کی تبدیلی کے اعلان سے قبل عمران خان نے اپنے دورہ ٔ امریکا میں مودی کے ناپاک منصوبے پر رضامندی ظاہر کردی تھی۔ عمران خان نیازی نے سقوط کشمیر میں جو کردار ادا کیا ہے، اس کی مثال تاریخ میں شاید ہی مل سکے۔ ایک طرف بھارت کنٹرول لائن پر فائرنگ کرکے نہتے بے گناہ پاکستانی شہریوں اور پاکستانی فوج کے افسروں اور جوانوں کو شہید کررہا ہے تو دوسری جانب پاکستان کنٹرول لائن ہی سے متصل علاقے کرتار پور میں بھارتی شہریوں کے لیے بلا ویزا سرحد کھولنے کے موقع پر بھارتی فوجیوں کے ساتھ جپھیاںاور بھنگڑے ڈال رہا تھا۔ بھارت پاکستان کو آنے والے دریاؤں کا رخ موڑ کر اسے آبی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے مگر پاکستان کے حکمراں بے حمیتی کی چادر اوڑھ کر خاموش بیٹھے ہیں۔ پاکستانی قوم کو بے قوف بنانے کے لیے کبھی کبھی بڑھک ماردی جاتی ہے اور پھر اس محاذ پر مکمل خاموشی۔ پاکستان کے پاس دنیا کی بہترین فوج بھی ہے اور یہ جدید ہتھیاروں سے لیس بھی ہے۔ پاکستان ایٹمی ہتھیار رکھنے والا ملک بھی ہے اور اس کے جوان جذبہ شہادت سے سرشار بھی۔ اس کے باوجود بھارت پاکستان کی شہ رگ کو اپنی ریاست میں ضم کرچکا ہے اور یہاں پر موت کا سناٹا چھایا ہوا ہے۔ اس سے بہتر تو بے سروسامان افغان تھے جنہوں نے اپنے وقت کی ناقابل شکست سپر پاور کو نہ صرف للکارا بلکہ اس کے ٹکڑے ٹکڑے بھی کردیے۔ اب امریکا کے جرنیل اور پالیسی ساز خود اس امر کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ انہیں افغانستان میں شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ افغانوں اور پاکستانیوں میں صرف ایک فرق ہے کہ وہاں کے عوام نے مزاحمتی تحریک خود ہی شروع کردی تھی جبکہ پاکستانی اپنی قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کب وہ بھارت کے خلاف اقدامات کرتی ہے۔ کیا عمران خان نیازی اور ان کے سلیکٹر اس وقت کا انتظار کررہے ہیں کہ پاکستانی جوان بھی مزاحمتی تحریک کا ازخود آغاز کردیں۔