میرپور خاص : حکام کی نا اہلی ، کروڑوں روپے لاگت سے نئی بنا ئی گئی سڑک کھود دی

92

 

میرپور خاص (نمائندہ جسارت) پبلک ہیلتھ کے ٹھیکیدار کی نااہلی واٹر سپلائی پائپ لائن گزار نے کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے نیا تعمیر شدہ روڈ بغیر اجازت کے توڑ دیا، 38 کروڑ روپے کی لاگت سے چند ماہ قبل روڈ تعمیر کیا گیا تھا، مذکورہ سٹرک سے اندرون سندھ کراچی حیدرآباد کے لیے دن رات میں ہزاروں گاڑیاں گزرتی ہیں، سٹرک ٹوٹنے کی وجہ سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوگیا، نئے روڈ کو توڑنے کیخلاف شہریوں کی جانب سے احتجاج کا اعلان۔ میرپور خاص پبلک ہیلتھ کے ٹھیکیدار نے 62 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی واٹر سپلائی اسکیم کے تحت شہریوں کو پانی سپلائی کرنے والی مین لائن کو علی ٹائون میں چند بااثر لوگوں کے کہنے پر 38 کروڑ روپے کی لائن کا رخ موڑ کر شہر سے پہلے علی ٹاون کالونی میں ڈال دیا، لائن گزارنے کے لیے حیدر آباد میرپور خاص میں سٹرک کو درمیان میں سے توڑ دیا گیا، جس کے باعث تما م دن اور آئے روز اس سٹرک پر ٹریفک جام رہتی ہے، جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ پراونشل ہائی ویز کے ایک اہلکار نے بتایا کہ روڈ کٹنگ قانون کے مطابق اجازت لی جاتی ہے اور ان سے نقصان کا اندازہ لگا کر توڑنے والے سے متعلقہ رقم لی جاتی ہے تاکہ ہونے والے نقصان کے بعد بروقت اس کا ازلہ کر کے اس کی دوباہ مرمت کی جائے مگر اس ٹھیکیدار نے مین سٹرک کو عین درمیان سے توڑ دیا ہے اور اب دوسری جگہ سے بھی سٹرک کو توڑا جارہا ہے۔ اس عمل کیخلاف شہریوں نے شدید احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔ اس حوالے سے ایڈووکیٹ ممتاز جروار، ایڈووکیٹ کانجی مل، پی ٹی آئی رہنما آفتاب قریشی، ملک عبدالغفار، ملک راجہ عبدالحق اور دیگر نے کہا ہے کہ یہاں پر اندھیر نگری چوپٹ راج والا معاملہ چل رہا ہے، ہم نے روڈ ٹوٹتے ہوئے دیکھا تو انتطامیہ کو آگاہ کیا مگر ان کے کانوں پر جُوں تک نہیں رینگی۔ سابق ایم پی اے ڈاکٹر ظفر احمد کمالی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ میرپور خاص شہر میں کوئی پلاننگ نہیں ہے، روڈ کو تعمیر ہوئے چند ماہ ہی ہوئے ہیں اور اس کو بااثر افراد کے کہنے پر توڑ کر انہیں واٹر سپلائی کا پانی سپلائی کیا جائے گا اگر یہ پہلے ہی اس حوالے سے کوئی پلاننگ کرلیتے تو نیا روڈ توڑنے کی نوبت نہ آتی اور افسوس کا مقام ہے کہ شہر یوں کو پانی فراہم کرنے والی مین لائن میں سے من پسند شخص کی کالونی کو واٹر سپلائی کا پانی فراہم کرنے کے لیے ایک جانب نئی تعمیر شدہ سٹرک کو توڑ دیا گیا تو دوسری جانب شہریوں کے پانی پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے۔ دوسری جانب پبلک ہیلتھ کے ایکسیئن عبدالقادر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ہمیں ہائی وے کی جانب سے کوئی اجازت نامہ نہیں ملا تھا مگر ہم نے اطلاع کردی تھی۔ پائپ لائن کو نور سی این جی والے چوک سے گزارنا تھا مگر وہاں سے گزارنے کے باعث زیادہ نقصان ہوتا اور ہم نے ڈپٹی کمشنر اور ہائی وے کے افسران سے بات چیت کر کے لائن جونیجو کواٹر سے علی ٹاون تک گزاری ہے اور کام کے بعد نیا روڈ دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔