واٹر بورڈ کی نجکاری۔ حافظ نعیم کا انتباہ

481

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نجکاری کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی مزاحمت کا اعلان کیا ہے ۔ عالمی بینک کی ہدایت پر حکومت نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کی تیاری شروع کردی ہے ۔ اس امر کو معمول بنالیا گیا ہے کہ پہلے سرکارکے زیر انتظام کسی بھی ادارے میں کرپشن کرنے کا لائسنس دے کر نااہل افراد کا تقرر کیا جائے اور پھر کہا جائے کہ سرکاری ادارے عوام کو سہولتیں دینے میں ناکام رہے ہیں ، اس لیے ان کی نجکاری کردی جائے ۔ خرابی ادارے میں نہیں ہوتی بلکہ اس کو چلانے والی انتظامیہ میں ہوتی ہے ۔ جب سرکار خود اس امر کا اعتراف کررہی ہے کہ انتظامیہ درست کام نہیں کررہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ خرابی نااہل انتظامیہ کو مقرر کرنے والے میں ہے اور نااہل انتظامیہ تقرر کی ذمہ دار حکومت ہے ۔ اس لیے اصولی طور پر کسی بھی ادارے کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے بجائے حکومت میں تبدیلی لائی جانی چاہیے ۔ اس سے قبل اب تک جتنے بھی ادارے نجی شعبے کے حوالے کیے گئے ہیں، ان کی کارکردگی انتہائی خراب ہے۔ کے الیکٹرک کی مثال موجود ہے ۔ نجی شعبے میں جانے کے بعد بجلی کی پیداوار مطلوبہ سطح تک تو نہیں بڑھائی گئی مگر عوام کی جیبوں پر مسلسل ڈاکا ضرور ڈالا جا رہاہے۔ بوگس بلنگ کرنے کی اعلیٰ انتظامیہ کی طرف سے ہدایات کے ثبوت بھی منظر عام پر آئے مگر دبا دیے گئے ۔ کے الیکٹرک کا خوفناک ترین جرم حفاظتی اقدامات سے گریز ہے ۔ بجلی کے کھمبوں سے ارتھ کرنا پوری دنیا میں معمول ہے مگر کے الیکٹرک نے اس معیار سے پہلو تہی کی جس کے نتیجے میں گزشتہ بارشوں میں 50 سے زاید کراچی کے شہری اپنی جان سے گئے ۔ جتنی زرتلافی کے ای ایس سی کو دی جاتی تھی ، اس سے کئی گنا زیادہ مالیت کی کے الیکٹرک پی ایس اور اور سوئی سدرن گیس کی نادہندہ ہے ۔ کے الیکٹرک کا جرم اس سے بھی بڑا یہ ہے کہ وہ صارفین سے سیلز ٹیکس ، ٹی وی ٹیکس ، ود ہولڈنگ ٹیکس سمیت کئی ٹیکس وصول کرتی ہے مگر اسے سرکار کے کھاتے میں جمع کرنے کے بجائے خود ہی ہڑپ کرجاتی ہے ۔کے الیکٹرک کی روشن مثال کے ہوتے ہوئے بھی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نجکاری کے بارے میں سوچنے کو بھی جرم سمجھا جاسکتا ہے ۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نجکاری کا واضح مطلب یہ ہوگا کہ کراچی کے جن علاقوں میں پانی دستیاب ہے ، نجکاری کے بعد وہاں کے مکین بھی پانی کو ترسیں گے البتہ ان کے بل کئی گنا بڑھ جائیں گے ۔ اسی طرح سیوریج کا نظام بھی بہتر ہونے کی کوئی امید نہیں ہے بلکہ اس میں مزید خرابی ہی پیدا ہوگی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے سندھ حکومت کو خبردار کرکے عوام کی ترجمانی کی ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ اس کی مزاحمت کے لیے ہر ممکن راستہ اختیار کریں گے ۔ عوام کو بھی اپنے مسائل کے حل کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دینا چاہیے۔