ڈیل ہوگئی؟ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی تیاری

124

 

اسلام آباد/ لاہور (خبر ایجنسیاں) حکومت کی جانب سے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے کے بعد ان لندن روانگی متوقع ہے جبکہ ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی تیاری کی جارہی ہے ،چیئرمین نیب کی عدم موجودگی کی وجہ سے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام رات گئے ای سی ایل سے نہ نکل سکا۔ وزارت داخلہ کا متعلقہ عملہ رات گئے تک دفتر میں موجود رہا ،ڈی جی نیب آپریشنز بھی نیب کے دفتر آئے لیکن چیئرمین نیب کی عدم دستیابی کے باعث ای سی ایل سے نام نکالنے کی کارروائی نہ ہوسکی،
نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے نیب کا این او سی ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ نواز شریف کی صحت یا علاج پر کوئی سیاست نہیں کریں گے، پہلے دن سے مؤقف ہے کہ سیاست کو انسانی صحت سے الگ رکھا جائے ،نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینا این آر او نہیںہے، مقدمات قائم رہیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف اتوار کے روز لندن روانہ ہو ں گے ، میڈیکل ٹیم نے بیرون ملک ڈاکٹرز سے مشاورت مکمل کرلی ہے، نوازشریف کو ائر ایمبولینس، چارٹر طیارے یا عام قومی پرواز کے ذریعے بھیجا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق لندن کے ہارلے اسٹریٹ کلینک میں ڈاکٹرز کا پینل تشکیل دے دیاگیا ہے۔ نواز شریف کا لندن پہنچتے ہی علاج شروع کر دیا جائے گا۔ شریف فیملی کی نیویارک میں بھی ڈاکٹر سے بات ہورہی ہے۔ذرائع کے مطابق نواز شریف کی اتوار اور پیر کی درمیانی شب لندن روانگی متوقع ہے۔ ان کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ائر ایمبولینس تیار کر لی گئی ہے۔ پرائیویٹ ائر ایمبولینس 10 نومبر اتوار کی شام پاکستان پہنچے گی۔نواز شریف کی 4مختلف ائر لائنز سے بکنگ بھی کرائی گئی ہے۔ شہباز شریف اور مریم نواز کے بیٹے ساتھ جائیں گے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی ساتھ ہوں گے۔ دوسری جانب میاں شہباز شریف کی جانب سے وزارت داخلہ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے ایک باضابطہ درخواست جمع کرائی گئی ہے۔ نواز شریف کا نام قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا ،اس لیے حکومت نیب سے مشاورت کرے گی اور قوی امکان ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا۔ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے درخواست موصول ہوگئی ہے اور وزارت داخلہ اپنی سفارش تمام حقائق اور متعلقین کے مؤقف سامنے رکھ کر مجاز اتھارٹی کے سامنے رکھے جائے گا۔نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کہا کہ میاں صاحب کی طبیعت پہلے سے زیادہ خراب ہے اور انہیں دنیا میں جہاں بھی ممکن ہو علاج کے لیے جانا چاہیے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف باہر جائیں اور وہ ساتھ نہ جائیں ایسا بہت مشکل ہے ۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کی قانونی ٹیم کی جانب سے مریم نواز کا پاسپورٹ واپس لینے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کیے جانے کا امکان ہے ۔ قانونی ٹیم نے مشاورت شروع کردی ہے کہ مریم نواز والد کے ساتھ بیرون ملک کیسے جائیں ۔ مریم نواز کا پاسپورٹ قومی احتساب بیورو کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں جمع ہے ۔ ادھر وزیراعظم عمران خان نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ نوازشریف کا نام قانونی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ای سی ایل سے نکالا جائے، حکومت پر الزام نہیں آنا چاہیے کہ وہ نوازشریف کا علاج کرانے میں رکاوٹ ہے، طبی اورانسانی بنیاد پر نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ترجمانوں کو نواز شریف کی بیرون ملک روانگی پر نرم مؤقف رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی صحت یا علاج پر کوئی سیاست نہیں کریں گے، پہلے دن سے مؤقف ہے کہ سیاست کو انسانی صحت سے الگ رکھا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ادارے آزاد ہیں، قومی احتساب بیورو (نیب) کے کہنے پر نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، نیب کی سفارش پر ہی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا، ہم اداروں کی آزادی و خودمختاری پر یقین رکھتے ہیں۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آزادی مارچ سے متعلق معاملات مذاکراتی کمیٹی دیکھ رہی ہے، مذاکرات کے دوران سخت بیانات دینے سے گریز کریں۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں استحکام آچکا، اب اپنے منشور پر مکمل عملدرآمد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اجلاس میں بعض رہنماؤں نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا این آر او ہے؟ جس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ واضح کر دوں کہ یہ بالکل این آر او نہیں ہے، آپ ہر فورم پر این آر او کے تاثر کی نفی کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف واقعی بیمار ہیں ان سے ہمدردی ہے، نوازشریف کا نام علاج کے لیے ای سی ایل سے نکال رہے ہیں، این آر او تب ہو اگر ان کے خلاف مقدمات کی حکومت پیروی نہ کرے، ان کے خلاف مقدمات موجود رہیں گے، صحت مند ہوکر انہیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا، جب وہ صحت مند ہو جائیں گے تو سیاسی میدان میں لڑائی لڑیں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی دھاندلی پر عدالتی کمیشن بنا لیں یا پارلیمانی ہم تیار ہیں، ہم نے 4حلقے کھولنے کا کہا تھا ہم سارے حلقے کھولنے کو تیار ہیں، مولانا فضل الرحمن نے کہا انہیں لاشیں چاہئیں، ہم جمہوری لوگ ہیں لاشیں ہم نہیں دیں گے، افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔