انتخابات‘ سقوط ڈھاکا اور بھٹو کا دورِ حکومت(باب دواز دہم )

223

عوامی لیگ کے شیخ مجیب الرحمن کے چھ نکات
۱۹۷۰ء کے انتخابات سے کافی پہلے عوامی لیگ کے رہنما شیخ مجیب الرحمن نے اپنا انتخابی منشور چھ نکاتی مطالبے کی شکل میں پیش کیا۔چھ نکات کا متن شیخ مجیب الرحمن کے الفاظ میں ان کی طرف سے بیس صفحات پر مشتمل ایک شائع شدہ کتابچے ’’چھ نکاتی فارمولا‘‘’’ ہمارا زندہ رہنے کا حق‘‘ کے عنوان سے پیش کیا گیا۔عوامی لیگ نے ان ہی چھ نکاتی منشور کے تحت انتخابات لڑے۔
چھ نکات یہ تھے۔
(1)دستور‘قرار داد لاہور کی بنیاد پر صحیح معنوں میں پاکستان وفاق قائم کرے جس میں پارلیمانی نظام حکومت اور مقننہ کو بالادستی حاصل ہوجو بالغ رائے دہی کی بنیاد پر براہ راست منتخب کی جائے۔
(2) وفاقی حکومت کو صرف دو معاملات میں اختیا رات حاصل ہوں۔ دفاع اور امور خارجہ باقی تمام امور وفاق کی تشکیل کرنے والی ریاستوں کی تحویل میں ہوں۔
(3) کرنسی کے بارے میں ان دونوں میں سے کوئی ایک اقدام کیا جائے۔
(ا)دونوں بازوؤں کے لیے دو جداگانہ اور آزادی سے قابل مبادلہ نظام ہائے رائج کیے جائیں۔
(ب) پورے ملک کے لیے کرنسی کا ایک ہی نظام ہو لیکن دستور میں ایسی دفعات ہونی چاہئیں جو سرمائے کو مشرقی پاکستان سے مغربی پاکستان جانے سے روک سکیں۔ مشرقی پاکستان کے بنکوں میں زر محفوظ ہو اور مشرقی پاکستان کے لیے علیحدہ مالی اور مالیاتی پالیسی اختیار کی جائے۔
(4)ٹیکس لگانے اور محاصل جمع کرنے کے اختیارات وفاق کی تشکیل کرنے والی ریاستوں کو حاصل ہوں اور وفاقی مرکز کو ایسا کوئی اختیار نہ ہو۔ ریاستیں جو ٹیکس وصول کریں گی ان میں سے وفاق کے اخراجات چلانے کے لیے مرکز کو ایک خاص فی صد اداکی جائے گی۔
(1)دونوں بازو جس قدر زر مبادلہ کمائیں اس کے علیحدہ علیحدہ حسابات ہونے چاہئیں۔
(ب)مشرقی پاکستان جو زر مبادلہ کمائے گا اس پر مشرقی پاکستان کی حکومت کا کنٹرول ہوگا۔ یہی اختیار مغربی پاکستان کی حکومت کو اپنے زر مبادلہ پر ہوگا۔
(ج)ملکی مصنوعات کی زر مبادلہ کی ضروریات دونوں ریاستوں کی طرف سے مساوی طور پر یا طے شدہ نسبت سے پوری کی جائیں۔
(چ)ملکی مصنوعات ایک بازو سے دوسرے بازو تک کسی ڈیوٹی کے بغیر آزادانہ منتقل کی جاسکیں گی۔
(5)دستور صوبائی حکومتوں کو یہ اختیار دے گا کہ وہ ممالک خارجہ سے لین دین کے تعلقات اور تجارتی سفارتیں قائم کر سکیں وہ ان کے ساتھ معاہدات میں شریک ہونے کی مجاز بھی ہوں گی۔
(6)مشرقی پاکستان کے لیے علیحدہ ملیشیافوج قائم کی جائے۔
عوامی لیگ کے یہ چھ نکات پاکستان کی سا لمیت اور یکجہتی کے لیے سم قاتل تھے۔ ایک ڈھیلا ڈھالا اور بے اختیار وفاقی وجود عملاً دو علیحدہ مملکتوں کے قیام کا پیش خیمہ تھا کیونکہ ملک کے دونوں بازوؤں کے عوام کے مابین غلط فہمیوں اور رنجشوں کو ختم کرنے بجائے چھ نکاتی فارمولا تو رہے سہے تعلقات اور باہمی رابطوں کو بھی ختم کرنے کے درپے تھا۔
چھ نکات کا سفر
۴ اور ۵؍نومبر ۱۹۵۰ء کو ڈھاکہ میں مسلم لیگ کا صوبائی کنونشن منعقد ہوا اس میں جناب نور الامین سمیت مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی شریک تھیں۔ اس صوبائی کنونشن میں مطالبہ کیا گیا(۱) کہ دونوں صوبوں یعنی مشرقی اور مغربی پاکستان کو مکمل خود مختاری دی جائے (۲) آبادی کی بنیا د پر مرکزی اسمبلی قائم کی جائے جس کے پاس صرف دفاع خارجہ امور اور کرنسی کے معاملات ہوں۔ یہ قرار داد پاکستان بننے کے صرف تین سال بعد مسلم لیگ کے صوبائی کنونشن میں منظور کی گئی اگر دیکھا جائے تو کیا یہ مجیب کے چھ نکات نہیں ہیں؟ مجیب نے تو کہیں ۱۹۶۷ء میں اپنے چھ نکات کا اعلان کیا تھا یہ تو ۱۹۵۰ء میں حکمران جماعت ہی کی طرف سے مطالبہ کردیا گیا تھا۔ اب یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کیونکہ ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں صوبائی کنونشن منعقد ہوا تھا۔
(جاری ہے)