کشمیر کی موجودہ صورت حال اور آزادی کشمیر مارچ

2522

حشمت اللہ صدیقی

بھارت کشمیری مسلمانوں کی طویل جدوجہد آزادیٔ کو کچلنے میں مسلسل ناکامی کے بعد آئین میں ترمیم کے ذریعے اپنا آخری حربہ استعمال کرکے اس زعم میں اب بھی مبتلا ہے کہ وہ اس قسم کے مکارانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے تحریک آزادیٔ کشمیر کو ختم کرسکتا ہے۔ حالاں کہ یہ نریندر مودی کی بھول ہے، بھارت نے یہ انتہا پسندانہ قدم اُٹھا کر دراصل دُنیا و عالمی ضمیر پر اپنے سیکولرازم کا سیاہ چہرہ عیاں کردیا ہے، وہ ایسے حربوں سے دُنیا کو دھوکا نہیں دے سکتا، پاکستان کا موقف آج بھی انصاف و عالمی انسانی حقوق کے تقاضوں کے مطابق دُنیا پر روشن ہے کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے میں ہے، یہی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے پوری دُنیا نے تسلیم کیا ہے، خود نہرو نے بھی واضح طور پر تسلیم کیا تھا اور دنیا کے سامنے کہا تھا کہ بھارت وعدہ کرتا ہے کہ وہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کے حق استصواب کے ذریعے ہی کرے گا اور الحاق ایک عارضی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی دھوکا دہی و سازشوں کے ذریعے وہ اس وعدے سے مکرنے کا بہانہ بھی ڈھونڈتا رہا اور بھارت کے اس رویہ سے اس بات کا خدشہ پروان چڑھ رہا تھا کہ نہرو کا یہ وعدہ محض کشمیریوں کی تحریک کو وقتی طور پر دبانے کا ایک حربہ ہے اور دُنیا کو دھوکا دینا ہے۔ چناں چہ اس خدشہ کا اظہار 1950ء میں اقوام متحدہ کے ایک نمائندے سر اور ناڈکس ایک آسٹریلوی جج تھے نے کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’آخر مجھے پختہ یقین ہوگیا کہ ہندوستان نہ تو فوجوں کے انخلا کی کوئی ایسی صورت قبول کرے گا اور نہ ہی استصواب رائے کے دوران میں ایسی شرائط منظور کرے گا جن سے میرے نزدیک استصواب رائے ایسے حالات میں ہوسکے کہ نہ تخویب ہو نہ دبائو نہ دیگر ایسی خرابیاں جن سے استصواب رائے کے آزاد اور بے باک ہونے کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے‘‘۔ (بحوالہ کتاب ’’ظہورِ پاکستان‘‘ از چودھری محمد علی)۔
اقوام متحدہ کے اس نمائندے کے یہ خدشات اُس وقت حقیقت بن گئے جب نہرو پاکستان کے سنیٹو و سیٹو معاہدے میں شرکت کو بہانہ بنا کر اپنے استصواب رائے کے وعدے سے صاف مکر گئے، بھارت کی سابقہ حکومتوں نے بھی نہرو کے اس رویے کا سہارا لیتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت و تحریک کو کچلنے کے لیے نت نئے نئے ظالمانہ اقدامات کا سہارا لیا اب نریندر مودی نے بھی بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرکے کشمیر کو تقسیم اور اس کے اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کی سازش کرکے ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کی تحریک حق خود ارادیت و آزادیٔ کی جدوجہد کو ختم کرنے کے لیے بزدلانہ قدم اُٹھایا ہے۔ لیکن کشمیری تحریک آزادی کو ختم کرنے کی ہر نئی سازش کو ہمیشہ کی طرح ناکام بنانے کا عزم رکھتے ہیں اور وہ اس سازش کو بھی ناکام بنائیں گے، ان شاء اللہ۔ کشمیر کی موجودہ صورتِ حال پر پاکستان نظر رکھے ہوئے ہے اور حالیہ نازک صورتِ حال میں پاکستان کی حکومت، فوج اور پوری قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہر سطح پر یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ آزمائش کے اس موقع پر پاکستان اور پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے حق خود ارادیت کے انصاف پر مبنی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ پاکستانی قوم متحد ہے اور بلا امتیاز مذہب و ملت ہر انصاف پسند اپنے موقف کے اظہار کے لیے مظاہروں، جلسوں، ریلیوں و سیمینار و دیگر ذرائع سے مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرے اور اظہار یکجہتی کے لیے میدان عمل میں ہے۔ اسی سلسلے میں ایک اہم و عظیم الشان ’’آزادیٔ کشمیر ریلی‘‘ کا اہتمام جماعت اسلامی نے یکم ستمبر کو کیا ہے جس میں ملک بھر کی دینی، سیاسی، صحافی تنظیموں نے متحد ہو کر اس کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں شرکت کرکے مسئلہ کشمیر کو دُنیا میں اُجاگر کرنے اور کشمیریوں کو یقین دلانے کا فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی قوم اپنے وسائل کے ذریعے ہر ممکن طریقے سے انصاف کے عالمی اداروں، اقوام متحدہ، اسلامی ممالک کے سربراہوں، او آئی سی کو کشمیریوں پر ہونے والے مظالم اور کشمیر کے خلاف سازشوں سے آگاہ کرتی رہے گی۔ لہٰذا میری اپیل ہے کہ جماعت اسلامی کے آزادی ماراچ میں بھرپور شرکت کریں تا کہ خوف و آزمائش کے اس مرحلے میں آ کے اظہار یکجہتی سے کشمیریوں کو نیا عزم و حوصلہ ملے اور بھارت کی ناپاک سازش ناکام ہوسکے۔