پولیس نے سندھ میں امن کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں،ہارون میمن

127

سکھر (نمائندہ جسارت) آل سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے بانی و قائد حاجی محمد ہارون میمن نے کہا ہے کہ پولیس افسران اور اہلکاروں نے سندھ میں امن کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، ڈی ایس پی رائو شفیع اللہ اپنے فرائض منصبی ادا کرتے ہوئے ڈاکوئوں کی سرکوبی کے دوران گولی لگنے سے شہید ہوئے، ڈی ایس پی رائو شفیع اللہ کی شہادت محکمہ پولیس کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، وہ ایک ذمے دار پولیس افسر اور ایک اچھے ملنسار شہری کی حیثیت سے ہمیشہ سکھر شہر کے عوام کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رائو شفیع اللہ کے اہلخانہ سے تعزیت کے بعد وہاں موجود تاجروں، شہریوں اور رائو شفیع اللہ کے عزیز و اقارب سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر دیگر تاجر رہنما بھی موجود تھے۔ حاجی محمد ہارون میمن نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ دریائے سندھ کے کچے میں جب بھی پانی آتا ہے اور سیلابی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو ڈاکو اپنی سرگرمیاں محدود کرنے کے بجائے کچے کے علاقے کو مغویوں کو رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ڈاکوئوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور جرائم پیشہ عناصر کی مجرمانہ کارروائیوں کے باوجود امن دشمن عناصر کا اس طریقے سے تعاقب نہیں کیا جارہا، جس طریقے سے کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکوئوں کے محاصرے کے لیے ایک بڑی پولیس فورس اور افسران پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے تاکہ ڈاکوئوں کی جانب سے ہونے والے حملوں کا بھرپور جواب دیا جاسکے۔ انہوں نے حکومت سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ شہید ڈی ایس پی رائو شفیع اللہ کے ورثاء کو فوری طور پر تمام سرکاری ادائیگیاں کی جائیں اور تمام مراعات جلد از جلد ادا کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ پولیس میں اچھے، ایماندار، اہل، فرض شناس اور اچھی کارکردگی کے حامل پولیس افسران اور اہلکار موجود ہیں جن کی ہم قدر کرتے ہیں۔ ڈاکو ہمارے معاشرے میں ایک کینسر بن چکے ہیں، اس کینسر کا علاج کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچے میں پاک فوج رینجرز اور پولیس مشترکہ طور پر گرینڈ آپریشن کرکے ڈاکوئوں کا فوری طور پر قلع قمع کیا جائے۔ پولیس افسران اور اہلکاروں کے تحفظ کے لیے خصوصی فورس بنائی جائے، ڈاکوئوں اور جرائم پیشہ عناصر سے مقابلوں کے دوران تربیت یافتہ کمانڈوز پولیس افسران کے ساتھ رکھے جائیں۔ انہوں نے شہید ڈی ایس پی رائو شفیع اللہ کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی اور مغفرت کیلیے دعا بھی مانگی۔