امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر میں نے پاکستانی اور بھارتی ہم منصب سے بات کی ہے جبکہ اس سلسلے میں اگلے ہفتے نریندر مودی سے ملوں گا۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ کشمیرایک پیچیدہ مسئلہ ہے وہاں ہندو بھی ہیں اورمسلمان بھی، میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ دونوں وہاں بہت اچھے طریقے سے رہ رہے ہیں لیکن میں اس معاملے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے اس ہفتے ہونے والی ملاقات میں بات ضرور کروں گا اور پوری کوشش کروں گا کہ اس مسئلے پر دونوں ملکوں میں ثالثی کراؤں۔
امریکی صدر نے بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کا سبب مذہب ہے۔
ادھر امریکی محکمہ خارجہ کی ایک اعلیٰ عہدے دار نے خطے کے دورے سے واپسی کے بعد منگل کو صحافیوں سے گفتگو کے دوران بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی پابندیاں ہٹائے، بنیادی شہری آزادیاں بحال کی جائے اور گرفتار کشمیری رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔