حکومت پالیسی سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئیں،فاروق شیخانی

116

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے کہا ہے کہ حکومت کے بیورو کریسی پر انحصار کے تحت بنائی گئی پالیسیاں ملکی صنعت و تجارت کے لیے زہر قاتل ثابت ہوئی ہیں جن کے سبب صنعت و تجارتی سرگرمیاں زیادہ تر معطل ہوکررہ گئی ہیں۔ ایکسپورٹ اور امپورٹ پر حکومتی ٹیکس در ٹیکس لگانے کی منفی پالیسیوں اور اسٹیک ہولڈرز پر عدم اعتماد کرکے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے شعبوں سے تجاویز طلب کی گئیں لیکن اُن پر کچھ فیصد ہی عمل ہوا اور کسی اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیے بغیر بجٹ منظور کردیا گیا۔ بعد ازاں جب بجٹ پر احتجاج سامنے آیا تو صنعتکاروں کے نمائندگان سے وزیر اعظم نے ملاقات کی لیکن اُس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہ ہوا اور زیرو ریٹنگ ختم کر کے 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا اور اِس طرح ملکی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔ حکومت نے ایف بی آر کے صوابدیدی اختیارات کو حسب وعدہ واپس نہ لیا، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی روزانہ کی بنیاد پر قدر کم ہونے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور درآمدات و برآمدات پر کافی منفی اثرات مرتب ہوئے اور تجارتی سرگرمیاں تقریباً معطل ہوکر رہ گئی ہیں۔ حکومت نے اوگرا، نیپرا اور اسٹیٹ بینک کو فری ہینڈ دے کر بجلی گیس اور تیل کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کردیا جو صنعت و تجارت کی تنزلی کا باعث بنا۔ حکومت نے روپے کی قدر میں بے پناہ کمی کر کے امتحان میں ڈال دیا ہے کیونکہ غیر ممالک ہمارے ملکی معروضی حالات سے واقف ہیں اور اُنہوں نے تازہ ڈسکائونٹ کا مطالبہ کردیا جبکہ کچھ ملکی شخصیات اِس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ روپے کی قدر میں کمی برآمدات میں سود مند ہوگی جو کہ خام خیالی کے سواء کچھ نہیں۔ امپورٹ اور ایکسپورٹ دو الگ الگ چیزیں ہیں اور اِن میں بے پناہ فرق ہے لیکن امپورٹ پر 17 فیصد ریگولرٹی ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے جس سے امپورٹ کو بہت نقصان پہنچا ہے اِس کی وجہ سے خام مال کی کمی ہے اور ملکی صنعت معطل ہوگئی ہے جس سے ایکسپورٹ بھی گھٹ گئی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک سالہ تجربہ کی روشنی میں دوبارہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کے لیے صنعتکاروں و تاجروں کے اصل نمائندوں سے اعلیٰ پیمانے پر مشاورت کے بعد اپنی ٹیکس پالیسیوں کو تبدیل کرے تاکہ ملکی صنعت و تجارت ترقی کرے اور ملک کو زرمبادلہ کے ذخائر ملتے رہیں جو ملک کی اہم ترین ضرورت ہے ورنہ قرضوں پر انحصار کر کے قوم کو قرض دار بناتے چلے جانا دُرست عمل نہ ہوگا جو ایک اچھی مثالی حکومت کی خاصیت نہیں ہے۔
فاروق شیخانی