صوبائی وزیر صحت کی کتوں سے کاٹنے سے متعلق عجیب منطق

423

نیوز ڈیسک
صوبائی وزیرصحت عذرا پیچوہو نے کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ مریضوں کے حوالے سے الگ ہی منطق کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہر کتا پاگل نہیں ہوتا کچھ اپنے دفاع میں کاٹ لیتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں آوارہ کتوں نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی، بچے گھروں سے نکلنے سے گھبرانے لگے لیکن صوبائی وزیر صحت نے عجب منطق پیش کردی۔ اور کہا کتا کاٹے تو اسے پکڑ لیں کیونکہ ہر کتا پاگل نہیں ہوتا، اکثر کتے اپنے تحفظ کے لیے کاٹتے ہیں۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیجو ہو کا کہنا تھا کہ ہرکتے کے کاٹنے کے شکار شخص کو ویکسین نہیں لگوانی چاہیے، کتوں کے کاٹنے کی ویکسین ہمارے پاس کثیر تعداد میں موجود ہے لیکن مہنگی ہونے کی وجہ سے اس کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا ہوگا۔
صوبائی وزیرصحت نے کانگو وائرس کے بڑھتے کیسز کی روک تھام کے لیے اسپرے اور روک تھام کی ہدایات بھی دی۔
یاد رہے کہ کراچی میں پچھلے دنوں آوارہ کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں واضع اضافہ رپورٹ ہوا ہے جبکہ ویکسین کی کمی کا سامنا بھی رہا، ایسے میں کتوں کی آبادی کنٹرول کرنے اور انہیں ویکسینیٹ کرنے کے بجائے وزیراعلیٰ کی کابینہ کی اہم وزیر کی منطق سن کر شہری گھن چکر ہوگئے۔
زیادہ تر علاقوں میں گزشتہ کئی سال سے کتا مار مہم نہیں چلی اور شہر میں بڑھتے ہوئے کوڑے کے ڈھیر ان آوارہ کتوں کی افزائش نسل میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
گزشتہ سال کراچی کے کچھ علاقوں میں کتا مار مہم چلانے پر سول سوسائٹی اور جانوروں سے محبت کرنے والی سوسائٹیز کی جانب سے ردعمل سامنے آیا تھا اور انہوں نے کتوں کو مارنے کے بجائے سگ گزیدگی کی وارداتوں کو روکنے کے لیے دیگر طریقے اختیار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ جانوروں کی آبادی کنٹرول کرنے کے جدید طریقہ کار اپنا کر آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پایا جاسکتا ہے اور انہیں ایسی ویکسینز بھی دی جاسکتی ہیں جن سے یہ بے ضرر ہوجائیں۔
خیال رہے گذشتہ سال بھی رواں سال شہر قائد میں کتوں کے کاٹنے کے 34 ہزار 700 واقعات سامنے آئے تھے۔