PELکے ملازمین کب بحال ہوں گے

156

صنعتی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت صنعت کاروں سے لیبر قوانین پر عمل درآمد کروائے۔ لیبر قوانین پر عمل نہ ہونے سے محنت کشوں اور صنعت کاروں کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم نہیں ہوسکتے اور اس طرح صنعتی ترقی کا عمل کبھی بھی پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکتا۔ ان خیالات کا اظہار پیل (PEL) ورکرز ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں نے پریس کلب لاہور کے باہر احتجاجی مظاہرے میں کیا۔ پیل ورکرز ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں سفارش علی، فلک شیر، متحدہ لیبر فیڈریشن کے چودھری محمد یعقوب، نذیر شہزاد، محمد اکبر، حنیف رامے، چودھری محمد اشرف اور الطاف حسین بلوچ کے علاوہ پاکستان مزدور محاذ کے شوکت علی چودھری، آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے فضل واحد نے حکومت پنجاب اور وزیر محنت سے مطالبہ کیا کہ وہ پیل فیکٹری سے جبری طور پر اور غیر قانونی طریقہ سے برطرف کیے گئے 250 ورکرز کو ان کی ملازمتوں پر بحال کروائیں۔ احتجاجی مظاہرے میں کارکنوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے اعلان کیا کہ اگر ان ملازمین کو ان کی ملازمتوں پر بحال نہ کیا گیا تو بھوک اور بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ آئے ہوئے کارکن اپنے بیوی بچوں سمیت احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کردیں گے۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان محنت کشوں کے خلاف ہونے والی ایسی ناانصافیوں کا ضرور ازالہ کروائیں گے۔