کراچی میں آنکھوں کے اسپتال ایل آر بی ٹی میں ڈاکٹروں اور عملے کی غفلت کے نتیجے میں 20 افراد بینائی سے محروم ہو گئے ۔ یہ لوگ آنکھوں کے علاج کے لیے گئے تھے لیکن آنکھیں گنوا بیٹھے ۔ یہ واقعہ محض ایک دو افراد کے ساتھ نہیں ہوا ہے بلکہ جولائی کے پہلے اور دوسرے عشرے میں موتیا کے علاج کے لیے ہونے والے آپریشن میں خرابی ہوئی ہے ۔ یہ بتایا گیا ہے کہ آپریشن تھیٹر میں بیکٹیریا تھا جس کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہوئے ہیں لیکن یہ اتنا آسان تو نہیں ہے کہ ذمے داری بیکٹیریا پر ڈال دی جائے ۔ سوال یہ ہے کہ آپریشن تھیٹر جیسی جگہ پر بیکٹیریا پیدا کیوں ہوا۔ آپریشن تو نہایت حساس معاملہ ہے ۔ چھوٹے سے کام میں بھی آلات کی اسٹیر لائزیشن( جراثیم سے پاک) کرتے ہیں تو آنکھوں کے آپریشن جیسے حساس معاملے میں یہ احتیاط کیوں نہیں کی گئی ۔ یہ بات درست ہے کہ ایل آر بی ٹی مفت علاج کرتا ہے لیکن مفت علاج کرنے کا یہ مطلب بھی نہیں کہ 20 افراد کو چند روز میں بینائی سے محروم کر دیا جائے ۔ اتنے لوگ تو بھارتی فوج کی پیلٹ گن سے نابینا نہیں ہوئے جتنے ایل آر بی ٹی سے چند روز میں نابینا ہو گئے ۔ یوں تو حکومت سے کوئی مطالبہ کرنا بھی بے کار ہے لیکن بہر حال ذمے داری تو حکومت کی ہے کہ اسپتال کے بارے میں تحقیق کرائی جائے کہ وہاں صفائی اور جراثیم کش اقدامات کس حد تک کیے گئے ہیں ۔ یہ اور بات ہے کہ وفاق اور صوبوں کی حکومتوں کے زیر انتظام اسپتالوں کی حالت تو ٹرسٹ کے اسپتالوں سے بھی گئی گزری ہوتی ہے ۔ جناح اسپتال ، این آئی سی وی ڈی ، عباسی اسپتال، قطر اسپتال اور دیگر اسپتالوں کی حالت کون سی اچھی ہے لیکن پھر بھی حکومت اس حوالے سے ذمے داری ادا کرے اورمتاثرین کی اشک شوئی بھی کی جائے ۔