قادیانی سازشوں کا نیا سلسلہ

1968

شبیر ابن عادل

قادیانی ہمیشہ سے مسلمانوں خاص طور پر نظریہ پاکستان کے خلاف سرگرم عمل رہے۔ قیام پاکستان کے بعد بھی ان کی ریشہ دوانیوں کا سلسلہ جاری رہا، ایک سازش کے تحت وہ مملکت خداداد کے اہم عہدوں تک پہنچے اور پورے ملک پر قبضے کے خواب دیکھ رہے تھے۔ ختم نبوت پر نقب لگانے کے حوالے سے علمائے کرام سمیت عوام ان کیخلاف بھرپور جدوجہد کرتے رہے، کیوںکہ نبی کریمؐ نے چودہ سو سال پہلے واشگاف الفاظ میں اعلان کردیا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ قرآن پاک میں بھی واضح طور پر یہ حکم موجود ہے۔ چنانچہ نبوت کا دروازہ قیامت تک کے لیے بند ہوگیا۔
نبوت کے جھوٹے دعویدار مرزا غلام احمد قادیانی نے ۱۸۸۹میں انگریزوں کی سرپرستی میں نبوت کا دعویٰ کیا اور تمام مسلمانوں کو کافر قراردے دیا اور اعلان کیا کہ اس پر نئے سرے سے قرآن نازل ہوا ہے اور ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اس کی نبوت پر ایمان لائے ورنہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ قیام پاکستان کے بعد بھی ان کے خلاف بھرپور جدوجہد کا سلسلہ جاری رہا، حتیٰ کہ بے پناہ قربانیوں اور صبرآزما جدوجہد کے بعد پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو ۱۹۷۴ میں غیرمسلم قرار دے دیا۔ لیکن پھر بھی ان کی سازشوں میں کمی نہ آئی، بلکہ مزید اضافہ ہوگیا۔ خاص طور پر تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد قادیانیوں کے اثرو رسوخ میں مزید اضافہ ہوا اور انہیں حکومت کی چھتری بھی میسر آگئی۔ حالیہ دنوں میں کچھ ایسے واقعات ہوئے، جنہوں نے اہل ایمان کو ہلا کر رکھ دیا۔ خاص طور پر وزیراعظم عمران خان کے دورے سے قبل مشہور قادیانی شکور چشمے والے کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کی ویڈیو نے ہلچل مچادی ہے، اور اب بھی اس کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ جس میں شکور قادیانی امریکی صدر کے سامنے کہتا ہے ہمیں یعنی قادیانیوں کو ۱۹۷۴ میں اقلیت قرار دیا جو ظلم ہے ہماری دوکانیں لوٹ لی گئیں، گھروں کو آگ لگا دی گئی اور ہم امریکا میں تو اپنے آپ کو مسلمان کہلوا سکتے ہیں لیکن پاکستان میں مسلمان نہیں کہلوا سکتے۔ امریکی صدر سے ملاقات میں شکور قادیانی اردو زبان میں بولا اور اس کا انگریزی ترجمہ پنجاب کے سابق گورنرسلمان تاثیر (جنہیں توہین رسالت پر ان ہی کے باڈی گارڈ نے قتل کردیا تھا) کا بیٹا شان تاثیر کرتا رہا۔
عبد الشکور قادیانی عرف چشمے والا پبلشر ہے جو قادیانیوں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ انبیائے کرام علیہم السلام کے خلاف توہین آمیز کتابیں چھاپتا تھا۔ اسے ۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ کو گرفتار کیا گیا اور ۲۹۵ بی کے مقدمہ میں پانچ سال قید بامشقت اور چھ لاکھ روپے جرمانہ سزا سنائی گئی تقریباً سوا تین سال بعد تحریک انصاف حکومت آتے ہی اس کا کیس ری اوپن کیا گیا اور 15 دن کے اندر اندر ۱۸؍مارچ ۲۰۱۹ء کو اس مجرم اور اس کے ساتھیوں کو رہا کردیا گیا۔ اسی مہینے کی سترہ تاریخ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں رہنے والے تمام مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی اس ملاقات میں پاکستان سے سزا یافتہ قادیانی شکور بھی شریک تھا۔
عدالت عظمیٰ کے فل بینچ کے تاریخی فیصلے ظہرالدین بنام سرکار (SCMR1718) کی رو سے کوئی قادیانی اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہلوا سکتا اور نہ ہی تبلیغ کرسکتا ہے جبکہ شکور قادیانی مذہب کی تبلیغ کے لیے کتابیں چھاپتا تھا۔
پاکستانیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ کہیں وزیر اعظم عمران خان کے امریکا کے دورے میں امریکی حکومت قادیانیوں کو سہولتیں اور آزادی کے ساتھ کام کرنے کے مطالبے نہ کردے اور معاشی مشکلات میں شکار حکومت سر تسلیم خم نہ کردے۔ راولپنڈی میں عوامی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم قوم کو بتائیں کہ وہ کیا ایجنڈا لے کر امریکا جارہے ہیں۔ ان کا ایجنڈا افغانستان سے امریکی افواج کی بحفاظت واپسی کا ہے یا قوم کی مظلوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا، ٹرمپ کے ساتھ قادیانی مبلغ کی ملاقات حادثاتی نہیں، اس کے پیچھے پاکستان کے خلاف گہری سازش ہے، پاکستان میں قادیانیوں کے لیے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایک ماحول بنایا جارہا ہے۔ حکومت لوگوں کے دینی جذبات اور شعائر اسلام سے کھیلنا بند کرے، غریب عوام گھروں سے نکل آئے تو حکمرانوں کو ایوانوں میں بھی پناہ نہیں ملے گی۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ قادیانی امریکی صدر سے مدد مانگیں یا کسی اور سے ختم نبوت کے معاملہ پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان ختم نبوت کے وارثوں کا وطن ہے۔ یہاں ختم نبوت کے قانون پر کسی کو ڈاکا مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ قانون توہین رسالت کے خلاف سازشیں قادیانی و استعماری ایجنڈا ہے۔ قادیانی انگریز کا پیدا کردہ فتنہ ہے۔ آج بھی طاغوت اس کی مدد کررہا ہے۔ امریکی صدر ہویا دنیا کی کوئی اورطاقت پاکستان میں قادیانیوں کے غیر مسلم ہونے کے قانون کو تبدیل نہیں کرسکتی۔ جو قادیانی رہا ہو کر امریکی صدر سے مدد مانگ رہا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ اسے رہائی کیسے ملی اور اسے کس ادارے نے فرارکروایا۔ ہم مجاہدین ختم نبوت کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے تحفظ ناموس رسالت کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے جھوٹے مدعیان نبوت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکن سامراج امت مسلمہ کیخلاف قادیانیوں کو مہرے کے طور پر استعمال کررہا ہے لیکن یہ قوم قادیانی سازشوں کو بھانپ چکی ہے اور دستور اور آئین کی پاسداری کی جدوجہد کو ہر حال میں جاری رکھا جائے گا جبکہ قادیانی لابی دستور اور آئین کیخلاف خطرناک سازشیں کررہی ہے اور قادیانی صدر ٹرمپ کے پاس جاکر پاکستان کو بدنام کررہے ہیں۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ عمران خان دورہ امریکا کے دوران دب کر نہیں ڈٹ کر پاکستان کا موقف بیان کریں۔ اندرون اور بیرون ملک قادیانیوں کی سازشیں تیز ہو چکی ہیں۔ عاشقان رسول حکومت کو قادیانیت نوازی نہیں کرنے دیں گے۔ ملک مسائل کی آگ میں جل رہا ہے۔ مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ رہنمائوں، علماء کرام اورخطباء عظام نے وزیراعظم عمران خان کے امریکی دورے سے چند روز قبل امریکا اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی قادیانی ریشہ دوانیوںکو کسی بڑی خطرناک سازش کا پیش خیمہ قراردیا ہے۔
قادیانیوں کے فتنے کے سدباب کے لیے صرف حکومت پر ہی بھروسا نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ علمائے کرام سمیت تمام مسلمانوں کو متحد ہوکر اس فتنے کے سدباب کے لیے ماضی کی طرح متحد رہنا چاہیے۔ اگر قادیانی دیگر غیرمسلموں کی طرح چین وسکون سے رہتے ہیں (ایسا ممکن ہی نہیں) تو ٹھیک ورنہ مسلمانوں کو ان کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننا ہوگا۔ خاص طور پر اپنی نئی نسل کو قادیانی فتنہ سے آگاہ رکھنا ہم سب کا فرض ہے۔ کیوںکہ وہ سوشل میڈیا پر بہت فعال ہیں اور ان کے پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر ہماری نئی نسل بھی سوال کرنے لگی ہے کہ قادیانی بھی ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں، روزے رکھتے ہیں اور قرآن بھی پڑھتے ہیں، پھر وہ غیر مسلم کیوں؟؟ اپنی نئی نسل کو ہمیں بتانا ہوگا کہ سب کچھ کرنے کے باوجود وہ عقیدہ ختم نبوت کے منکر اور نبوت کے ایک جھوٹ مدعی مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکار ہیں۔ یہ فتنہ قیامت تک کے لیے امت مسلمہ کے لیے ناسور بنا رہے گا۔