قال اللہ تعالی و قال رسول اللہ

370

طٰہٰ۔ ہم نے یہ قرآن تم پر اس لیے نازل نہیں کیا ہے کہ تم مصیبت میں پڑ جاؤ۔ یہ تو ایک یاد دہانی ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرے۔ نازل کیا گیا ہے اْس ذات کی طرف سے جس نے پیدا کیا ہے زمین کو اور بلند آسمانوں کو۔ وہ رحمان (کائنات کے) تخت سلطنت پر جلوہ فرما ہے۔ مالک ہے اْن سب چیزوں کا جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور جو زمین و آسمان کے درمیان میں ہیں اور جو مٹی کے نیچے ہیں۔ تم چاہے اپنی بات پکار کر کہو، وہ تو چپکے سے کہی ہوئی بات بلکہ اس سے مخفی تر بات بھی جانتا ہے۔ وہ اللہ ہے، اس کے سوا کوئی خدا نہیں، اس کے لیے بہترین نام ہیں۔ اور تمہیں کچھ موسیٰؑ کی خبر بھی پہنچی ہے؟۔(سورۃ طہ:1تا9)

ابو اُسید سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے ایک آدمی نے دریافت کیا: والدین کی وفات کے بعد کیا اُن سے بھلائی کرنے کی کوئی ایسی شکل باقی رہ گئی ہے جسے میں انجام دے سکوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں چار باتیں ہو سکتی ہیں۔ 1۔ ان کے لیے دعا و استغفار، 2۔ ان کے (کیے ہوئے) عہد (وعدہ، وصیت) کو پورا کرنا، 3۔ ان کے دوستوں اور ملنے والوں سے احترام و تعظیم سے پیش آنا، 4۔ اور اس رشتہ کو ملانا جو ان کی طرف (واسطہ) سے تمہارے ساتھ تعلق رکھتا ہو (یعنی چچا، ماموں، پھوپھی، خالہ جسے رشتوں کا پورا پورا لحاظ رکھنا) (صحیح بخاری)