***۔۔۔۔۔۔حیدرآباد/سکھر ۔۔۔۔۔۔***

336

حیدرآباد(نمائندہ جسارت)جئے سندھ قومی محاذ کے کارکن کے گھر پر پولیس چڑھائی کے خلاف کارکنوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔اس موقع پر مظاہرین ڈاکٹر میر عالم مری اور دیگر کہناتھاکہ قومی کارکن چاچاقاسم کے گھر پر پولیس نے چڑ ھائی کرکے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا جس کی مذمت کرتے ہیں‘انہوں نے کہاکہ قومی کارکنوں کے خلاف غیر اعلانیہ آپریشن کا سلسلہ بند کیاجائے اورپولیس کی جانب سے بلاجواز کارکنوں کو ہراساں کئے جانے کا نوٹس لیاجائے۔انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیاکہ چاچا قاسم کے گھر پر پولیس کی بلاجواز کاروائی کا نوٹس لیاجائے**بھیل لائیرز فورم نے چاچرومیں قتل ہونے والے راوتوبھیل کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا ‘مظاہرین پلے کارڈزاٹھائے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے ۔اس موقع پر مظاہرین وکیل بھگوان داس‘مہیش بھیل اوردیگر کاکہناتھاکہ تھر کے علاقے میں چند روزقبل قتل ہونے والے راوتو بھیل کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بااثرافراد نے ملی بھگت کرکے خراب کردی ہے تاکہ مذکورہ قتل میں نامزدملزما ن کو بچایاجاسکے‘ایک سازش کے تحت ملزمان کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کیس کو کمزور کیاجارہاہے جس کی مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیاکہ معاملے کا نوٹس لیاجائے اور لواحقین کو انصاف فراہم کیاجائے**گوٹھ وڈیرومحمد موسیٰ ٹنڈوالہیار کے رہائشی غلام محمدسیھڑونے زمین پر قبضہ کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ‘اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ان کے بھائی خدابخش اور علی احمد نے 16ایکڑز اراضی پر قبضہ کرلیا ہے اور گھر سے بھی بے دخل کردیا ہے جس کے خلاف متعلقہ تھانے میں رپورٹ درج کرائی لیکن پولیس بھی کوئی قانونی مدد فراہم نہیں کررہی ہے ۔انہوں نے اعلیٰ حکا م سے مطالبہ کیاکہ معاملہ کا نوٹس لیکر انصاف فراہم کیاجائے ** چندروز قبل پیپرفیکٹری کے کیمیکل ٹینک میں گر کر ہلاک ہونے والے مزدروں کا مقدمہ درج نہ کئے جانے کے خلاف پاکستان پروگریسو ورکرز فیڈریشن کی جانب سے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ‘مظاہرین پلے کارڈزاٹھائے مطالبات کے حق میں نعرے باز ی کررہے تھے ۔اس موقع پر فیڈریشن کے رہنماء محبوب قریشی اور اسلم عباسی کا کہناتھاکہ چند روز قبل سائیٹ ایریامیں ڈان پیپر فیکٹری انتظامیہ کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے تین مزدور کیمیکل ٹینک میں گرکر جاں بحق ہوگئے جس کا مقدمہ تاحال پولیس درج نہیں کرسکی ہے ‘انہوں نے کہاکہ لیبر قوانین کی مذکورہ فیکٹری میں سنگین خلاف ورزیاں ہیں ‘محنت کشوں کے لیے کوئی حفاظتی اقدام نہیں ہے جس کی وجہ سے مزدوروں کے مرنے اور زخمی ہونے کے واقعات روز کا معمول ہے جس پر محکمہ لیبر خاموش تماشائی بناہواہے ۔انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیاکہ واقع کا مقدمہ فیکٹری انتظامیہ کے خلاف درج کرکے لواحقین کو 20,20لاکھ روپے دلائے جائیں اورمتاثرہ خاندان کو سوشل سیکیورٹی کی سہولت فراہم کی جائے*پاکستان ریلوے کی جانب سے کرسمس کے حوالے سے اسلام آباد سے چلائی جانیوالی خصوصی امن پیس ٹرین سکھر ریلوے اسٹیشن پہنچی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ اور ریلوے حکام و شہریوں نے ٹرین کا استقبال کیا، اس موقع پر معززین شہر، سیاسی سماجی کارکنان ، عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے شہری، مشنیری اسکولز کے بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔اس موقع پر قومی یکجہتی اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے، سکھر اسٹیشن کو رنگ برنگے بینرز قومی پرچموں سے سجایا گیا تھا، لوگوں کی بڑی تعداد نے ٹرین میں لگائے گئے اسٹالز کو دیکھا اور ٹرین کو چلایا جانے کے اقدام کی تعریف کی**قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے انہیں بدستور اپوزیشن لیڈر رہنے کی بابت فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فیصلے پر تشکر کا اظہار کیا ہے ، سکھرمیں میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اوپر اعتماد کرنے پر پارٹی چیئر مین کے شکر گزار ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی پالیسی کے مطابق اپناکام کرتے رہیں گے ** قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے ملٹری روڈ اور سیوریج لائن کے ترقیاتی کاموں کی سست رفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملٹری روڈ کے تعمیراتی کام اور سیوریج لائن کی کھدائی کا کام جلد مکمل کیا جائے اور تمام محکمے آپس کے روابط کے نظام کو بہتر کریں تاکہ ترقیاتی کام جلد مکمل کیے جا سکیں، اس کے علاوہ نالوں اور لیول پر خاص توجہ دی جائے اور اس سلسلے میں کام میں کوتاہی کے ذمے داروں خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔ ان خیالات کا اظہارقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کمشنر ہاؤس سکھر میں ملٹری روڈ کے بجلی کے کھمبوں کی منتقلی اور سیوریج لائن کے کام کو جلد مکمل کرنے کے سلسلے میں ایک اجلاس کی صدار ت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں چیئرمین ڈسٹرکٹ کاؤنسل سکھر اسلم شیخ، میئر سکھر ارسلام اسلام شیخ، سی او سیپکو، کمشنر سکھر ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر کے علاوہ روڈس اور بلڈنگ ڈپارٹمنٹ کے افسران نے شرکت کی** اجلاس میں سید خورشید احمد شاہ نے بتایا کہ ملٹری روڈ پر بجلی کے نئے کھمبوں کی منتقلی پر47لاکھ روپے خرچ ہونا ہے ، جس میں سے 20لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے ، جس پر سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ جتنی ادائیگی کی جا چکی ہے فی الحال اتنے کھمبوں کی منتقلی کی جائے ۔ انہوں نے سیپکو چیف کو کہا کہ کبھی کبھی قومی مفاد اور عوا می فلاح و بہبود کے لیے بھی کام کرنا چاہیے ،نیز اداروں کو کمرشل بنیادوں پرچلانے سے گریز کیا جائے ۔علاوہ ازیں انہوں نے سیپکو چیف کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے کنیکشنز کاٹنے گریز کیا جائے کیونکہ ان کنیکشنز سے عام لوگ متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ کاروباری حضرات کو کروڑوں کا نقصان لاحق ہو تاہے ۔ اس موقع پر میئر سکھر ارسلام اسلام شیخ نے بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے سیپکو کے بقایاجات کی ادائیگی کی مد میں پانچ بلین ہر ماہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور نساسک کو چاہیے کہ ہر ماہ بجلی کے میٹرس کی ریکنسیلیشن کرائیں تاکہ لوگوں کو پینے کے پانی کی فراہمی اور نکاسی آب جیسی بنیادی سہولیات بھی باآسانی فراہم کی جاسکیں۔ کمشنر سکھر نے بتایا کہ ایس آئی یو ٹی سکھر کی ہسپتالوں کی بجلی کے کھمبوں کی منتقلی پر 7کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کا کام بھی جلد شروع کیا جائیگا۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر سکھر نے بتایا کہ سکھر ضلع میں 30کروڑ روپے کی لاگت سے مرمت اور بحالی کی مد میں 60 اسکولوں کی چھتیں اور باؤنڈری وال تعمیر کی جا ئینگی ،جس کا کام جلد سے جلد شروع کیا جائے **ایجوکیشن آفیسر (پرائمری ) گھوٹکی ایٹ میرپور ماتھیلو نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول کلو ڈکھن کے چوکیدار نبی بخش ولد اللہ وسایو شیخ کو کافی عرصے سے ڈیوٹی سے غیر حاضری اور دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ متعلقہ ڈی ای او پرائمری کی جانب سے اظہار وجوہ نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی سرکاری ملازم کی جانب سے لمبے عرصے سے اپنی ڈیوٹی سے بغیر کسی اطلاع کیے غیر حاضری کو سندھ سروس رولز کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جاتا ہے ، جس پر سرکاری ملازم کو سندھ آرڈیننس 2000کے مطابق فوری طور پر نوکری سے فارغ کیا جا سکتا ہے مگرباوجو دایسے عمل کے سرکاری ملازم نبی بخش شیخ کو اظہار وجوہ نوٹس جاری کرتے ہوئے پابند کیا جاتا ہے کہ وہ 14روز کے اندر پیش ہوکر ایک نوٹس کا جواب دیں، بصورت دیگر انھیں ملازمت سے فارغ کردیا جائیگا ۔