ہم اور معا شرہ

فرائیڈ نے لیبیڈو کا تصور پیش کیا یعنی انسانی زندگی کے تمام افعال جنسی لذت کے لئے، نفس کی خوشی کے لئے ہے۔ اس دور کے لو گوں نے بھی اس کی مخالفت کی اس کے بعد تقر یباٰ نصف صدی  سے انڈیا اسی طرح کی فلمیں اور ڈرامے بنا رہا ہے جو اسی جنس کے مو ضوع  کے گرد گھو متے  ہیں  یا اس قسم کا مواد ہو تا ہے جو اس فعل کی جا نب رہنمائ کر تا ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ خوا تین کے سا تھ زیاد تی بڑھی  نفسیا تی جسما نی امراض میں اضا فہ ہوا ۔

نتیجہ سے بے پروا ہو کر پا کستا نی میڈیا نے حرص میں ان کے جیسے ڈرامے بنا نا شروع کر دئے تا کہ ناظرین انڈیا کے بجا ئے ہمارے ڈرا مے دیکھیں  ۔اسی پر بس نہیں کیا بلکہ اشتھا ر بھی اسی طرز پر بننے لگے اور یہ اشتھار خبروں کے اور دیگر پروگرام کے درمیان دکھا ئے جا تے ہیں ۔ اسطرح کو ئی بھی آنکھ ان سے محفو ظ نہیں رہتی۔۔

جیمز لا نگے ایک ما ہر سماجی نفسیات تھا ۔ اس نے ہیجان پر تحقیق کی تھی  ان کی اور دوسرے ما ہر ین کی تحقیقا ت یہ با ت ثا بت کر تی ہیں ہیجان کے دوران بہت زیادہ توا نا ئی پیدا ہو تی ہے  اس توا نا ئی کے دو طرح سے نتا ئج مر تب ہو تے ہیں  ایک یہ کہ اس توا نائی سے انسان مغلوب ہو کر بے بس ہو جا تا ہے اور کچھ نہیں کر سکتا ، دوسری شکل یہ ہو تی ہے کہ انسان بہت بڑے بڑے کام کر گزر تا ہے۔نا ممکن کو بھی ممکن بنا دیتا ہے ۔

جس طر ح ایک اسفنج کے ٹکرے کو جتنا دبا تے ہیں وہ اتنی ہی شدت سے وا پس آتا ہے۔میڈ یا پر برا ئی دکھا نے وا لے شا ید یہ سمجھ رہے ہیں کہ برا ئی عا م کر دیں  گے  مگر انشا ۶ اللہ ایسا نہیں ہو گا۔تسلسل کے سا تھ  ایک ہی طرح کے بے حیا ئی پر مبنی عشقیہ ڈرامےدیکھ کر  لو گ بور ہو چکے ہیں ،بیزار ہو چکے ہیں لہذا جب ان کو کو ئی تبد یلی نظر آتی ہے ، کچھ نیا پن نظر آتا ہے تو ،وہ اس میں دلچسپی لیتے ہیں اور تو جہ دیتے ہیں  ڈرا مہ ارتغرل کروڑوں لو گ دیکھ رہے ہیں پسند کر رہے ہیں ، خوا تین کا مکمل سا تر لباس ،سر پر دوپٹہ کسی بھی چیز نے اس ڈرامے کی مقبو لیت میں کمی نہیں کی ۔

ہما را میڈیا بھی معیا ری ڈرا می اور اشتہار بنا سکتے ہیں ، ما ضی بھی پا کستا نی ڈرا مے بہت زیا دہ پسند کیے جا تے تھے ۔عرب اما رت اور انڈیا وغیرہ میں دیکھے  جا تے تھے ۔اس تحریر کو لکھنے کے لئے کولا نیکسٹ کے اشتہار نے آمادہ کیا ،اس اشتہار کو دیکھ کر جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ میری ارباب اختیار سے استعدا ہے کہ اس ،اور اس جیسے تمام اشتہار پر پا بندی لگا ئ جا ئے۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں