وزیراعظم کو عوام کا خیال آگیا،مزید ٹیکس نہ لگانے کی ہدایت

354
اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان وزارت بحری امور اور بینکوںکے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخطوںکی تقریب سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیراعظم عمران خان نے اقتصادی مشاورتی کونسل کو ہدایت کی ہے کہ عوام پر مزید ٹیکس کے بجائے ریلیف کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جائیں۔جمعرات کووڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہمعاشی استحکام اور پائیدار معاشی بڑھوتری کے لیے روڈ میپ پیش کیا جائے،حکومتی کوششوں کی بدولت کاروباری فضا بہتر ہوئی، ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات، نظام کو آسان اور فعال بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ عمران خان کاکہناتھاکہ اقتصادی مشاورتی کونسل کے قیام کا مقصد ملکی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے حوالے سے نامور معاشی ماہرین کی تجاویز سے استفادہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر ممکن کوشش رہی ہے کہ کاروباری طبقے کی مشاورت سے نہ صرف پالیسیاں تشکیل دی جائیں بلکہ ان پالیسیوں کا تسلسل یقینی بنایا جائے۔وزیراعظم نے اقتصادی مشاورتی کونسل کو ہدایت کی کہ پائیدار معاشی استحکام و ترقی کے حوالے سے قلیل المدت، وسط مدتی اور کثیر المدتی اقدامات پر مبنی روڈ میپ تجویز کیا جائے تاکہ معیشت کے اہم شعبوں جن میں انرجی، تعمیرات، زراعت، سیاحت، سماجی تحفظ، سبسڈیز ، قیمتوں میں استحکام، چھوٹی اور درمیانی صنعت کا فروغ، بیرون ملک سے ترسیلات زر اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ جیسے شعبوں کو مزید منظم کیا جا سکے۔دریں اثنا وزیراعظم نے اسلام آباد میں وزارت بحری امور اور 4 بینکوں کے درمیان مفاہمتی یادداشت پردستخط کی تقریب سے خطاب میں ماہی گیروں کو آسان شرائط پر قرضے دینے کا اعلان کیا ہے۔عمران خان کا کہنا تھاکہ ہم ماہی گیروں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک پروگرام بنا رہے ہیں جس کے تحت ماہی گیروں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ جس کے لیے حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ آٹے کی قیمتوں میں استحکام لانا اورعوام کو بلا تعطل فراہمی یقینی بنانا اولین اہمیت رکھتا ہے۔ جس میں فلور ملز نمائندگان کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے غربت کا خاتمہ ہماری بڑی کامیابی ہوگی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمندرمیں جانے والی گندگی کو روکنے کے لیے کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے پڑیں گے کیوں کہ بغیرٹریٹمنٹ کا پانی سمندرمیں جانے سے مچھلی کھانے کے قابل نہیں رہتی۔