حکومت کو خطرہ پی ڈی ایم سے نہیں اپنی ناقص کاکردگی سے ہے

365

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) حکومت کو خطرہ پی ڈی ایم سے نہیں بلکہ اپنی ناقص کارکردگی سے ہے ‘ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی لڑائی کا فائدہ پی ٹی آئی اٹھائے گی ‘ اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے کو دھوکا دے رہی ہیں‘ مولانا کو آج کچھ مل جائے تو وہ بھی چلے جائیں گے‘ پی پی اور اے این پی کی علیحدگی کے بعد پی ڈی ایم حکومت کے لیے خطرہ نہیں رہی۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی پولیٹیکل سیکرٹری، پیپلزپارٹی ورکرز کی مرکزی رہنما محترمہ ناہید خان‘ پیپلز پارٹی ورکرز کے فنانس سیکرٹری ابن محمد رضوی‘ مسلم لیگ (ج) کے صدر اقبال ڈار‘ تحریک جوانان پاکستان کے چیئرمین عبداللہ حمید گل‘ سینئر تجزیہ کار، سابق صدر مملکت ممنون حسین کے سبکدوش میڈیا کنسلٹنٹ، کالم نگار دانشور اور تجزیہ کار فاروق عادل‘ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی راجا ریاض احمد‘ پاکستان ہاکی کے مایہ ناز کھلاڑی اولمپئین سلیم ناظم‘ عدالت عظمیٰ کے سینئر قانون دان قوسین فیصل مفتی‘ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (دستور) کے صدر اور ملک کے سینئر کالم نگار محمد نواز رضا‘ دانشور کالم نگار فیصل حکیم‘ ممتاز کشمیری رہنما اور تھنک ٹینک آئی آئی ایس ایس آر کے ڈائریکٹر جاوید الرحمن ترابی‘ الیکٹرانک میڈیا کے تجزیہ کار زاہد مشوانی، پارلیمانی رپورٹنگ کے تجربہ کار اور رپورٹر رانا غلام قادر، تجزیہ کار اعجاز احمد اور تجزیہ کار مظہر طفیل نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا پی ڈی ایم پیپلز پارٹی اور اے این پی کے بغیر بھی حکومت کے لیے خطرہ ہوگی؟۔ محترمہ ناہید خان نے کہا کہ حکومت کو پی ڈی ایم سے کبھی خطرہ نہیں رہا اسے اصل خطرہ خود اپنی کارکردگی سے ہے‘ اس کی ناقص پالیسی اور بدترین گورنس ہی اس کے لیے خطرہ ہے‘ پیپلز پارٹی اور اے این پی پہلے بھی حکومت کے لیے خطرہ نہیں تھیں۔ اقبال ڈار نے کہا کہ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے والی بات ہوئی ہے‘ اتحاد ٹوٹنے کے بعد حکومت کے لیے خطرہ کم ہی ہو گا لہٰذا نئے کھیل کا انتظار کریں۔ ابن محمد رضوی نے کہا کہ حکومت کے لیے کوئی بھی سیاسی پارٹی خطرہ نہیں ‘یہ سب اپوزیشن سیاسی جماعتیں اپنی اپنی بولی لگا کر انتظار میں ہیں جس کی بات بن جاتی ہے‘ وہ دوسرے کو دھوکا دے کر چلا جاتا ہے‘ حکومت چلانے والے آرام سے حکومت چلا رہے ہیں‘ خاص کر آج مولانا کو بھی کچھ مل جائے تو وہ بھی کسی کو نہیں دیکھیں گے۔ عبداللہ حمید گل نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے لیے اب مزید خطرناک ہوگی۔ فاروق عادل نے کہا کہ پی ڈی ایم خطرہ تھی تو اسے توڑا گیا ہے‘ یہ تحریک بنیادی طور پر اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے‘ اسی وجہ سے اب جہانگیر ترین بھی ہمیں متحرک نظر آرہے ہیں‘ امکان ہے کہ انہیں اگلی پیشی کے وقت 60، 65 ارکان اسمبلی کی حمایت مل جائے گی۔ راجا ریاض احمد نے کہا کہ پنجاب میں تبدیلی کے بعد اگر مسلم لیگ (ن) کا وزیرا علیٰ نہیں آتا تو اس کے لیے کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘ بہر حال اس کی رائے میں سیاسی جماعتوں کو کسی قوت کی جانب دیکھنے کے بجائے خود فیصلے کرنے چاہئیں تاکہ سیاست میں ان قوتوں کا کردار ختم ہوسکے۔ سلیم ناظم نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے لیے خطرہ نہیں تھی‘ سینیٹ کے انتخابات میں کس طرح کے نتائج آئے ہیں پہلے یوسف رضا گیلانی سینیٹر منتخب ہوئے بعد میں چیئرمین کا انتخاب ہار گئے‘ اصل میں تشویشناک بات یہ ہے کہ ملک مستحکم کیوں نہیں ہو رہا اور اگر ہم غیر مستحکم رہے تو یہ سیاست کس کام کی ہے۔ قوسین فیصل مفتی نے کہا کہ ملک کے سیاسی حالات غیر یقینی صورت حال کی جانب بڑھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ محمد نواز رضا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور سابق وزیر اعظم نواز شریف دونوں اس وقت پیپلز پارٹی سے جان چھڑانا چاہتے ہیں‘ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی لڑائی کا فائدہ پی ٹی آئی اٹھائے گی‘ پی ڈی ایم کی قیادت نے توپوں کا رخ پیپلز پارٹی کی طرف کر دیا ہے۔ زاہد مشوانی نے کہا کہ حکومت کو پہلے کوئی خطرہ تھا نہ اب ہے۔ فیصل حکیم نے کہا کہ پی ڈی ایم اس وقت تک خطرناک ہے جب تک اس کو مولانا فضل الرحمن لیڈ کر رہے ہیں ‘ مریم نواز سیاسی ریلیوں میں موجود ہیں‘ شہباز شریف کی رہائی کے بعد صورتحال مزید گھمبیر ہو سکتی ہے۔ جاوید الرحمن ترابی نے کہا کہ حکومت کوخود اپنی نا اہل اور عاقبت نااندیش ٹیم سے خطرہ ہے اس حکومت کی ناکامی کے لیے خود اس کی پالیسیاں کافی ہیں‘ جہاں تک اپوزیشن کا تعلق ہے تو پی ڈی ایم جب متحد تھی تو بھی اس حکومت کے لیے کوئی خاص خطرہ نہیں تھی کیونکہ پی پی پی کبھی کوئی ایسا اقدام نہیں کرتی جس کے نتیجے میں اس کی سندھ حکومت متاثر ہوتی ‘اب ٹوٹ پھوٹ کے بعد پی ڈی ایم کا رول خاصامحدود ہو گیا ہے۔ رانا غلام قادر نے کہا کہ پی ٹی آئی میں پھوٹ کی صورت میں اب معاملات ان ہائوس تبدیلی کی طرف جائیںگے۔ اعجاز احمد نے کہا کہ اب پی ڈی ایم میں پیپلزپارٹی جیسا کردار مسلم لیگ (ن) ادا کرے گی‘ اب بھی پی ڈی ایم حکومت کے لیے خطرہ ہے۔مظہر طفیل نے کہا کہ اب بھی پی ڈی ایم حکومت کے لیے خطرہ ہے۔