بلوچوں سمیت تمام لاپتا افراد کو فی الفور بازیاب کرایا جائے ،حافظ نعیم

159

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب پر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے لگائے گئے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا ، لاپتا افراد کے اہل خانہ سے ملاقات اور بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسن کے وائس چیئر مین ماما قدیر و دیگر سے ملاقات بھی کی ۔حافظ نعیم الرحمن ، جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمن اورماماقدیر نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو بھی کی ۔ اس موقع پر نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان سمیت ملک کے تمام علاقوں کے لاپتا افراد کو فی الفور بازیاب کرایا جائے ، بلوچ عوام پاکستان کے شہری ہیں ان کو انصاف فراہم کیا جائے۔ ماضی میں حکمرانوں کی بے حسی اور لاپروائی کی وجہ سے لاپتا افراد کو بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ موجودہ حکومت اسلامی ریاست کے دعوے کرتی ہے اس کی ذمے داری ہے کہ لاپتا افراد کو بازیاب کرانے میں اپنا بھرپورکردار اداکرے۔ پاکستان ایک آئینی ودستوری ریاست ہے ،آئینی طور پر کسی بھی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ آئین وقانون سے ماورا کسی بھی شہری کو گرفتار کرے۔ اگر کوئی فرد کسی جرم میں شریک ہے تو عدالتوں کے ذریعے کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ملک کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل نہیں کیا جارہا۔ عدالتوں کے کام اگر ادارے کریں گے تو نفرتیں پروان چڑھنے کا خدشہ ہوگا۔ اگر ریاست اسی طرح شہریوں کو گرفتار کرے گی تو ملک میں اتحاد و یکجہتی کس طرح ممکن ہوپائے گی۔ جماعت اسلامی نے ماضی میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ہمیشہ جدوجہدکی ہے، آئندہ بھی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اسلام آباد میں بھی لاپتا افراد کے حوالے سے لگائے گئے کیمپ پر سراج الحق نے دورہ کیا اور اظہاریکجہتی کیا۔ ہدایت الرحمن نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں دہرا معیار ہے۔ رائوانوار پر سیکڑوں افراد کے قتل کا الزام ہے لیکن وہ آزادانہ اور شاہانہ زندگی گزاررہا ہے۔ دوسری جانب ہمارے بے گناہ بچوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ ہم لاپتا افراد کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا اور جدوجہد میں ساتھ رہی۔ اگر ہمارے بچے کسی جرم میں ملوث ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ 50 ہزار سے زاید افراد کو بغیر کسی جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن پاکستانی ہیں ، ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 2000ء سے اب تک80 ہزارسے زاید افراد لاپتا ہیں۔ لاپتا افراد کی ایف آئی آر بھی نہیں درج کی جارہی۔ لاپتا افراد کے لواحقین وپسماندگان کو پریشان کیا جارہا ہے۔ بلوچ کمیونٹی سے وابستہ افراد کو بلوچستان اور کراچی کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا جارہا ہے۔ بلوچ کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے، بلوچ بھی پاکستانی شہری ہیں۔