کے الیکٹرک کو ٹیرف میں اضافے کی اجازت نہ دی جائے ، حافظ نعیم الرحمن

260
جماعت اسلامی کا ”حقوق کراچی کارواں“ 20مارچ سے شروع  کرنے کا اعلان

کراچی(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے نیپرا کی جانب سے گرمیوں میں اہل کراچی کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے دوچار کرنے کے حوالے سے وارننگ اور اپنے نظام میں بہتری لانے کی ہدایت کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کو ٹیرف میں اضافے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے کیونکہ کراچی کے عوام پہلے ہی کے الیکٹرک کی زیادتیوں کا شکار ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نااہلی و ناقص کارکردگی ، پیداواری صلاحیت میں اضافہ، ترسیلی نظام میں بہتری نہ لانے اور کے الیکٹرک کی مسلسل سرکاری سرپرستی کے باعث کراچی کے عوام برسوں سے لوڈشیڈنگ کے عذاب کا شکار ہیں ، صرف گرمیوں کے سخت موسم میں ہی نہیں بلکہ سردیوں میں بھی کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ سے باز نہیں آتی ۔ حالیہ سردیوں میں بھی کراچی کے شہری لوڈشیڈنگ سے متاثر رہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک پر اہل کراچی کے اربوں روپے واجب الادا ہیں جو اس نے ناجائز اور غیر قانونی طور پر عوام سے وصول کیے ہیں اور نیپرا بھی اس امر کو تسلیم کر چکا ہے کہ یہ رقم کراچی کے صارفین کو ادا کی جانی چاہیے ۔ مگر اس کے باوجود کے الیکٹرک سے عوام کو یہ رقم واپس نہ دلائی جا سکی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نہ صرف ماضی کی حکومتیں بلکہ موجودہ حکومت بھی کے الیکٹرک کی مسلسل حمایت اور سرپرستی کر رہی ہے ۔ بارش میں کرنٹ لگنے سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہو یا لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ کا معاملہ ہو کبھی کے الیکٹرک کی گرفت نہیں کی گئی ۔ یہی وجہ ہے کہ کمپنی آج اہل کراچی کے لیے ایک مافیا بن گئی ہے ۔ حکمران پارٹیوں سمیت کوئی بھی کے الیکٹرک کے خلاف کچھ کرنے کو تیار نہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور اسے مجبور کیا جائے کہ اپنی پیداواری صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کرے تاکہ اہل کراچی کو ان کی ضرورت کے مطابق سستی اور بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی ہو سکے ۔ کے الیکٹرک کے مالی معاملات اور عوام سے غیر قانونی وصولیوں کا معاملہ بھی پرانا ہے اس لیے ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ اس کا 15سالہ فرانزک آڈٹ کیا جائے ، عوام کے اربوں روپے واپس دلائے جائیں ۔ معاہدہ نجکاری کو عوام کے سامنے لایا جائے اور کراچی کے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دیا جائے ۔