کراچی ریفرنڈم شفاف طریقے سے جاری ہے ، انور منصور خان

108

 

کراچی(نمائندہ جسارت)’’حقوق کراچی تحریک ‘‘ کے سلسلے میں شہر بھر میں جاری ’’کراچی ریفرنڈم ‘‘ کے لیے تشکیل دیے گئے ریفرنڈم کمیشن کے چیئر مین ، سابق اٹارنی جنرل جسٹس (ر) انور منصور خان نے کہا ہے کہ کراچی ریفرنڈم شفاف طریقے سے جاری ہے ۔عوام زبردست جوش وجذبے کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں۔ ہم نے مختلف کیمپوں کا جائزہ لیا ،تمام مقامات پردرست و شفاف طریقے سے ووٹنگ جاری ہے۔ریفرنڈم کے رزلٹ کا قبل ازوقت بتانا مشکل ہے آج ریفرنڈم کا آخری دن ہے اور امید ہے کہ ووٹوں کی گنتی کا عمل بھی صاف شفاف طریقے سے کیا جائے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ’’کراچی ریفرنڈم ‘‘ کے جاری کردہ بیلٹ پیپرزکی تعداد 9.5ملین (95لاکھ ) تک پہنچ گئی ہے جبکہ پہلے مرحلے میں 6.9ملین بیلٹ پیپرز جاری کیے گئے تھے ،شہر بھر میں موبائل ریفرنڈم کیمپوں سمیت 300سے زاید کیمپوں پر
ووٹنگ کا عمل تیزی سے جاری ہے ، ضرورت پڑی تو مزید بیلٹ پیپرز جاری کیے جائیں گے ۔ان خیالات کاا ظہار انہوں نے ریفرنڈم کے پانچویں دن تین تلوار کلفٹن اور حسن اسکوائر گلشن اقبال میں قائم ریفرنڈم کیمپ کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کیمپوں میں جاری ووٹنگ کے عمل کا جائزہ لیا اور تفصیلات سے آگاہی حاصل کی ۔کیمپ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنا بیلٹ کاسٹ کیا اور ریفرنڈم کا زبردست خیر مقدم کیا ۔اس موقع پر نائب امرا جماعت اسلامی ڈاکٹر اسامہ رضی ، مسلم پرویز ،نائب امرا ضلع شرقی انجینئر عزیزالدین ظفر ، نعیم اختر،جے آئی یوتھ کراچی کے صدر ہاشم یوسف ابدالی، پبلک ایڈ کمیٹی کے سید قطب احمد اور دیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کراچی ریفرنڈم 3 کروڑ عوام کے مستقبل کا ریفرنڈم ہے۔آج صرف جماعت اسلامی ہی کراچی کے عوام کے لیے میدان میں موجود ہے ، باقی تمام پارٹیاں دھوکا اور فریب دے رہی ہیں ۔ پیپلز پارٹی کراچی کے عوام سے مخلص ہے تو بلاول زرداری غاصبانہ لوکل باڈی ایکٹ ختم کرکے کراچی میں بااختیار شہری حکومت کا نظام نافذ کرنے کا اعلان کیوں نہیں کرتے ۔ نواز لیگ کی مریم نواز مردم شماری میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کرنے کی مجرمانہ غلطی تسلیم کیوں نہیں کرتیں ، تحریک انصاف کراچی والوں کی بھلائی چاہتی ہے توعمران خان کوٹا سسٹم ختم کرنے اور کراچی میں دوبارہ مردم شماری کا اعلان کیوں نہیں کرتے اور ان کی اتحادی اور کراچی کے ٹھیکیدار ہونے کا دعویٰ کرنے والی ایم کیو ایم ان اہم ایشوز پر خاموش کیوں ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اپوزیشن نے ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع کی ہوئی ہے ، مگر کراچی کے گمبھیر مسائل اس کے ایجنڈے اور ترجیحات میں شامل نہیں ، اپوزیشن کی اے پی سی میں پیش کیے گئے 26نکاتی اعلامیے میں بھی کراچی کا کوئی ذکر تک نہیں کیا گیا تھا اورکراچی میں ہونے والے جلسے میں بھی کراچی کے مسائل کو نا صرف مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا بلکہ قومی زبان اردو کی توہین کی گئی اور لسانیت کو ہوا دی گئی ۔ ایسی اپوزیشن جسے کراچی کے مسائل سے دلچسپی نہ ہو عوام اسے مسترد کرتے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ اور ’’کراچی ریفرنڈم‘‘ کے مطالبات عوام کے مسائل کے حل کی ضمانت ہیں ، اس تحریک میں سب کے لیے دروازے کھلے ہیں ، ہم سب کوساتھ لے کر چلنے پر تیار ہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کو ماضی میں بھی نظر انداز کیا گیا ، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے مل کر حکومت کی اور کراچی کے مسائل حل کرنے کے بجائے مزید اضافہ کیا ۔ سندھ حکومت کراچی کی دشمن بنی ہوئی ہے ۔ پی ٹی آئی کے 2 سال کے دور حکومت میں بھی کراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا گیا ۔ بارش میں شہر کراچی کو ڈوبے ہوئے اور اس کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی آمد اور پیکج کے اعلان کو 2ماہ ہوگئے ہیں ۔ اس عرصے میں کراچی کے حوالے سے صورتحال میں کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کراچی کو کچھ دینے میں ناکام ہو گئی ہیں ۔ کراچی ریفرنڈم میں عوام جس بڑی تعداد میں شریک ہو رہے ہیں اور اپنا حق مانگ رہے ہیں ۔ اس سے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ حقوق کراچی تحریک کا مطالبہ ہے کہ کراچی کو با اختیار شہری حکومت دی جائے ۔ کوٹا سسٹم ختم کیا جائے ، نوجوانوں کو سرکاری ملازمت دی جائے ، مردم شماری دوبارہ کرائی جائے ، کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لے کر 15سال کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے ،کراچی کو بین الاقوامی طرز کا ٹرانسپورٹ کا نظام ، تعلیم ، صحت ، پانی ، سیوریج ، اسپورٹس اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا مربوط نظام فراہم کیا جائے۔