ڈیم تعمیر کرکے انڈس ڈیلٹا کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا، محمد علی شاہ

148

ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) سیاسی، سماجی حلقوں پانی اور ماحولیاتی ماہروں، عملی، ادبی حلقوں نے انڈس ڈیلٹا کی تباہی پر سخت تشویش کا اظہار کرکے دریائے سندھ میں کوٹری کے مقام پر 35 ملین ایکڑ فٹ پانی چھوڑنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ فشر فوک فورم کے زیر اہتمام مکلی جیمخانہ میں پانی زندگی ہے کے عنوان کے تحت ورکشاپ منعقد کیا گیا۔ ورکشاپ میں فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین محمد علی شاہ، جئے سندھ قومی پارٹی کے چیئرمین نوازخان زئور، صحافی محبوب بروہی، سندھی ادبی سنگت کے مرکزی رہنما رمضان میمن، سید فضا شاہ، راحیلہ بھٹو، صحافی زاہد اسحاق سومرو، صحافی اسماعیل میمن، رشید جاکھرو ایاز لاشاری اور دیگر شرکا نے ورکشاپ میں انڈس ڈیلٹا کو قانونی حیثیت دلوانے کے لیے احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ شرکا نے اس موقع پر ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سندھ پر ڈیم تعمیر کرکے انڈس ڈیلٹا کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا گیا ہے، جس کی وجہ سے ڈیلٹا کا جنگلی حیات اور تمر کے جنگلات بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ شرکا نے واضح طور پر کہا کہ دریائے سندھ پر ڈیم ہرگز قبول نہیں ہے، پنجاب اور سندھ پانی کی چوری روکنے کے لیے تمام بیراجوں پر جدید ٹیلیمینٹری سسٹم کے ذریعے ناپ کا پیمانہ مضبوط بنائیں اور دریائے سندھ پر اپنے ماحولیاتی سسٹم کو بحال رکھیں۔ ورکشاپ میں قرارداد پیش کی گئی تھی کہ سندھ کے سمندری جزیروں کو آئینی حیییت دے کر سندھ کی مالیت سمجھی جائے۔ سندھ کے عوام کی مرضی کے بغیر وفاق اور حکومت سندھ دریائے سندھ پر ڈیم بنانے سے گریز کریں اور کوٹری کے مقام پر ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ ڈیموں کی تعمیر کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا اعلان کیا جائے۔