مرض سے شفایابی پر قربانی

1544

محمد رضی الاسلام ندوی

حلال جانوروں کا گوشت کھانا اور کھلانا عام حالات میں، بغیر کسی مناسبت کے، جائز ہے۔ اسی طرح کسی مناسبت سے بھی اس کا جواز ہے۔ مثلاً کوئی شخص کسی مرض سے شفا پاجائے تو بطور شکرانہ وہ جانور ذبح کرکے اس کا گوشت تقسیم کرسکتا ہے۔ فقہاے کرام نے اسے جائز قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں متعدد فتاویٰ موجود ہیں۔
شیخ ابن جبرین کہتے ہیں: ’’صدقہ مفید اور سودمند علاج ہے۔ اس کے باعث بیماریوں سے شفا ملتی ہے اور مرض کی شدت میں کمی بھی واقع ہوتی ہے۔ اس بات کی تائید رسول اللہؐ کے فرمان کہ ’’صدقہ گناہوں کو ایسے مٹادیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے‘‘ سے ہوتی ہے۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ مرض گناہوں کی وجہ سے سزا کے طور پر لوگوں کو لاحق ہوجاتے ہوں، تو جیسے ہی مریض کے ورثا اس کی جانب سے صدقہ کریں تو اس کے باعث اس کا گناہ دھل جاتا ہے اور بیماری جاتی رہتی ہے، یا پھر صدقہ کرنے کی وجہ سے نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں، جس سے دل کو سکون اور راحت حاصل ہوتی ہے اور اس سے مرض کی شدت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ (الفتاویٰ الشرعیہ فی المسائل الطبیہ)
آخر میں شیخ المنجد نے لکھا ہے: ’’چنانچہ اللہ کے لیے ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس قربانی کا مقصد مریض کی جانب سے شفا کی امید کرتے ہوئے صدقہ کرنا ہے، جس سے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے شفا دے گا‘‘۔
ہندستان کے مشہور فقیہ اور مفتی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سے دریافت کیا گیا: اگر کوئی شخص بیمار پڑا تو اس کے گھر والے اس کے اچھے ہونے کے بعد جان کی زکوٰۃ میں بکرا ذبح کرتے ہیں۔ یہ گوشت گھر والے کھاسکتے ہیں یا نہیں؟
انھوں نے جواب دیا: ’’اگر صحت مند ہونے سے پہلے نذر مانی ہو کہ صحت حاصل ہونے پر میں بکرا ذبح کروں گا تو یہ نذر کی قربانی ہے۔ یہ ان لوگوں کو کھلایا جاسکتا ہے جن کو نذر ماننے والا زکوٰۃ دے سکتا ہو۔ اور اگر پہلے سے نذر نہیں مانی تھی، بلکہ صحت مند ہونے کے بعد اظہار مسرت کے لیے قربانی کی تو یہ شکرانے کی قربانی ہے۔ اس کا گوشت خود بھی کھاسکتا ہے اور دوسرے اہل تعلق کو بھی کھلایا جاسکتا ہے۔ (کتاب الفتاویٰ)
پاکستان کی مشہور درس گاہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ، بنوری ٹاؤن، کراچی کے مفتی مولانا محمد انعام الحق قاسمی نے لکھا ہے: ’’مریض کی صحت کی نیت سے خالص اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لیے کوئی جانور ذبح کرنا جائز ہے، البتہ زندہ جانور کا صدقہ کردینا زیادہ بہتر ہے‘‘۔ (قربانی کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا، بیت العمار کراچی)
خلاصہ یہ کہ کوئی شخص کسی جان لیوا حادثے سے بچ جائے یا کسی موذی مرض سے شفا پاجائے تو اس کے بعد اس کا کسی جانور کا خون بہانے کو کارِ ثواب سمجھنا اور اسے جان کی حفاظت کا بدلہ قرار دینا تو غلط ہے، لیکن بطور شکرانہ زندہ جانور کو صدقہ کرنا یا اسے ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کرنا دونوں صورتیں درست ہیں۔