افغان طالبان کا تاجکستان جانے والی مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ

207

کابل،واشنگٹن( خبر ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)طالبان نے افغانستان کی تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرلیا اور حفاظت پر مامور سیکورٹی فورسز کے اہلکار وہاں سے سرحد پار کر کے فرار ہو گئے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق قندوز شہر سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کے شمال میں شیر خان بندر پر قبضہ امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے طالبان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن خالدین حکیمی نے بتایا کہ بدقسمتی سے ڈیڑھ گھنٹہ لڑائی کے بعد طالبان نے شیر خان بندرگاہ اور تاجکستان کے ساتھ واقع قصبے اور تمام سرحدی چوکیوں پر قبضہ کرلیا ہے۔اس کے علاوہ فوج کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں تمام چوکیاں چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور ہمارے کچھ فوجی سرحد عبور کر کے تاجکستان چلے گئے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ طالبان جنگجوؤں نے دریائے پاینج کے پار گزرگاہ پر قبضہ کر لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے مجاہدین شیر خان بندر اور قندوز میں تاجکستان سے ملحقہ سرحدی گزر گاہوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔علاوہ ازیںافغانستان میں سکیورٹی فورسز کے حملے میں چودہ طالبان ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے صوبہ سمانگین کے ضلع فیروز ناخچیر میں طالبان کے ٹھکانے کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا ۔ حملے کے نتیجے میں چودہ طالبان ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ۔ حملے میں طالبان کا ٹھکانہ بھی تباہ ہو گیا ۔دریں اثناء سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ امریکا 20 سال پوری طاقت کے ساتھ یہاں رہنے کے باوجود اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکا اور ناکام واپس لوٹ رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر کھل کر اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے اور استحکام کا ہدف لے کر افغانستان آنے والا امریکا 20 سال بعد بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔حامد کرزئی نے مزید کہا کہ افغانستان سے واپس جانے والی امریکی فوج نے میراث میں صرف مکمل شرمندگی اور تباہی چھوڑی ہے تاہم اچھی بات یہ ہے کہ افغان عوام اب متحد ہے اور امن کی خواہش رکھنے والے افغانوں کو اپنے مستقبل کی ذمہ داری خود اْٹھانا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں افغان صدر نے کہا کہ افغان عوام امریکی فوج کی موجودگی کے بغیر ہی بہتر تھے۔ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی نے ہمیں وہی کچھ دیا ہے جو اس وقت ہمارے پاس ہے اس لیے افغانستان کے لیے بہتر ہے کہ وہ واپس چلے جائیں۔دوسری جانب امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون نے انتباہ کیا ہے کہ طالبان کی کارروائیوں اور انہیں حاصل ہونے والے فوائد کے باعث افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا عمل سست کیا جا سکتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈ لائن برقرار رہے گی لیکن انخلا کے عمل کو صورتحال کی مناسبت سے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے مختلف اضلاع پر حملوں اور پر تشدد کارروائیوں کے بعد صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔جان کربی نے کہا کہ اگر کسی بھی دن یا ہفتے کے دوران فوجیوں کے انخلا کی رفتار میں تبدیلی کی ضرورت پڑی تو ہم اس ضمن میں لچک کا مظاہرہ کریں گے۔پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ ہم ہر روز اور مسلسل حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں