قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

222

کیا وہ نہ دیکھتے تھے کہ نہ وہ اْن کی بات کا جواب دیتا ہے اور نہ ان کے نفع و نقصان کا کچھ اختیار رکھتا ہے؟۔ ہارونؑ (موسیٰؑ کے آنے سے) پہلے ہی ان سے کہہ چکا تھا کہ ’’لوگو، تم اِس کی وجہ سے فتنے میں پڑ گئے ہو، تمہارا رب تو رحمن ہے، پس تم میری پیروی کرو اور میری بات مانو‘‘۔ مگر اْنہوں نے اس سے کہہ دیا کہ ’’ہم تو اسی کی پرستش کرتے رہیں گے جب تک کہ موسیٰؑ واپس نہ آ جائے‘‘۔ موسیٰؑ (قوم کو ڈانٹنے کے بعد ہارونؑ کی طرف پلٹا اور) بولا ’’ہارونؑ، تم نے جب دیکھا تھا کہ یہ گمراہ ہو رہے ہیں۔ (سورۃ طہ:88تا92)

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفل روزہ رکھنے لگتے تو ہم (آپس میں) کہتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھنا چھوڑیں گے ہی نہیں۔ اور جب روزہ چھوڑ دیتے تو ہم کہتے کہ اب آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔ میں نے رمضان کو چھوڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی پورے مہینے کا نفلی روزہ رکھتے نہیں دیکھتا اور جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے میں نے کسی مہینہ میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ کو نہیں دیکھا۔
(بخاری)