قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

210

البتہ جو توبہ کر لے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے، پھر سیدھا چلتا رہے، اْس کے لیے میں بہت درگزر کرنے والا ہوں۔ اور کیا چیز تمہیں اپنی قوم سے پہلے لے آئی موسیٰؑ؟۔ اْس نے عرض کیا ’’ وہ بس میرے پیچھے آ ہی رہے ہیں میں جلدی کر کے تیرے حضور آ گیا ہوں اے میرے رب، تاکہ تو مجھ سے خوش ہو جائے‘‘۔ فرمایا ’’اچھا، تو سنو، ہم نے تمہارے پیچھے تمہاری قوم کو آزمائش میں ڈال دیا اور سامری نے انہیں گمراہ کر ڈالا‘‘۔ (سورۃ طہ:82تا 85)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہؐ نے بڑے گناہوں کا تذکرہ فرمایا (یا آپ سے بڑے گناہوں کے بارے میں سوال کیا گیا) تو آپؐ نے فرمایا: ’’اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، کسی کو ناحق قتل کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا‘‘۔ ( پھر ) آپ نے فرمایا: ’’کیا تمہیں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ نہ بتاؤں؟‘‘ فرمایا: ’’جھوٹ بولنا (یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا)‘‘ شعبہ کا قول ہے: میرا ظن غالب یہ ہے کہ وہ ’’جھوٹی گواہی‘‘ ہے۔ (صحیح مسلم)