قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

196

ہم تو اپنے رب پر ایمان لے آئے تاکہ وہ ہماری خطائیں معاف کر دے اور اس جادوگری سے، جس پر تو نے ہمیں مجبور کیا تھا، درگزر فرمائے اللہ ہی اچھا ہے اور وہی باقی رہنے والا ہے‘‘۔ حقیقت یہ ہے کہ جو مجرم بن کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوگا اْس کے لیے جہنم ہے جس میں وہ نہ جیے گا نہ مرے گا۔ اور جو اس کے حضور مومن کی حیثیت سے حاضر ہو گا، جس نے نیک عمل کیے ہوں گے، ایسے سب لوگوں کے لیے بلند درجے ہیں۔ سدا بہار باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ جزا ہے اْس شخص کی جو پاکیزگی اختیار کرے۔ (سورۃ طہ:73تا76)

سیدہ اُم عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم دو شیزائوں، جوان، کنواری لڑکیاں اور حائضہ عورتوں کو عیدین کے لیے نکالیں، وہ مسلمانوں کی دعائوں اور (امور خیر) نماز وغیرہ میں شریک ہوں، البتہ حائضہ عورت نماز گاہ سے الگ رہے۔ (صحیح البخاری، مسلم، بلوغ المرام)
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز دو رکعت پڑھی نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔ (صحیح البخاری، مسلم، بلوغ المرام)