اقوام متحدہ کی بے اثر قرار داد

280

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرار داد پر عمل نہیں ہو سکا ہے ۔ اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے ۔ گزشت برس7اکتوبر سے حماس ، اسرائیل جنگ جاری ہے ۔ یہ جنگ دو فوجوں کے درمیان نہیں ہو رہی ہے بلکہ شہری آبادی پر مسلسل بمباری کی جا رہی ہے جس سے نو مولود بچوں سے لے کر ضعیف شہری مقابلہ کر رہے ہیں ۔ امریکا ، برطانیہ اور فرانس کھل کر اسرائیل کی پشت پر کھڑے ہیں ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں3بار جنگ بندی کی قرار داد منظور کی گئی جسے امریکا نے ویٹو کر دیا ۔ بالآخر جنگ بندی کی ایک اور قرار داد منظور کی گئی لیکن اس پر عمل درآمد کرانے والا کوئی نہیں ہے ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ذیلی ادارے غزہ کی سنگین صورت حال سے دنیا کو آگاہ کرتے رہے لیکن زبانی جمع خرچ سے کوئی آگے نہیں بڑھا ہے اس مسئلے کو اگر زندہ رکھا ہے تو حکومت سے باہر با ضمیر شہریوں نے احتجاج کو جاری رکھا ہے ۔ عبرت کا مقام یہ ہے کہ اسرائیل کا خیال یہ تھا کہ وہ اس مرتبہ فلسطین سے حماس کا خاتمہ کر دیں گے اور ہر قسم کی مزاحمت کا خاتمہ ہو جائے گا ۔ اس لیے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی پر بمباری جاری رکھی ، اپنی پوری طاقت لگا دی لیکن وہ نہ حماس کو ختم کر سکے نا ہی اپنے قیدیوں کو بازیاب کرا سکے ، نیتن یاہو پرداخلی اور بیرونی تنقید ہوتی رہی ، وہ ان تنقیدوں سے بے پرواہو کر سفاکی و درندگی میں چنگیز و ہلاکو کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، سفاکی اور وحشت و درندگی کی مثال اقوام متحدہ کی رپورٹ سے واضح ہے ۔ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے کے لیے2جوہری بموں کے برابر25ہزار ٹن بارود استعمال کر چکا ہے ۔7اکتوبر سے اب تک 30ہزار سے زاید فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔ 12ہزار فلسطینی عمارتوں کے ملبے تلے لا پتا ہیں جنہیں شہید تصور کیا جا رہا ہے ،70ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو زخمی ا ور گرفتار کیا ہے ، گرفتار فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کے بد ترین تشدد کا سامنا ہے ، اسرائیل یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ غزہ میںمارے جانے والے مرد حماس کے مجاہد تھے ۔ غزہ کی امداد روک کر بھوک و افلاس میں اضافہ کیا ہے ، خوراک کی کمی اور غذائی قلت سے یومیہ10بچے جاں بحق ہو رہے ہیں ۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے اسپتالوں اور زرعی اراضی کو بری طرح تباہ کر دیا ہے ۔ اسرائیلی بمباری سے غزہ کے مکانات ، اسپتا ل ، تعلیمی ادارے اور ثقافتی مراکز بھی تباہ ہو گئے ہیں ۔ حکومت پاکستان کے ایک ترجمان نے اقوام متحدہ کی نمائندہ کے رپورٹ کی تصدیق کی ہے ، اسرائیلی فووج… با قاعدہ نسل کشی کر رہی ہے ۔ اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کی حکومتوں کا طرز عمل سامنے ہے لیکن حکومتی سطح پر کسی بھی مسلمان ملک کی جانب سے کوئی ٹھوس رد عمل سامنے نہیں آیا ہے ۔ اس پس منظر میں عوامی سطح پر غزہ کے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے مظاہرے ، بائیکاٹ کے اقدامات سمیت سرگرمی کو جاری رہنا چاہیے ۔ غزہ کی موجودہ صورت حال اور گزشتہ75سال کی تاریخ ہمارے لیے بہت بڑا سبق ہے ۔