قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

227

اور تمہیں کچھ موسیٰؑ کی خبر بھی پہنچی ہے؟۔ جب کہ اس نے ایک آگ دیکھی اور اپنے گھر والوں سے کہا کہ ’’ذرا ٹھیرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے، شاید کہ تمہارے لیے ایک آدھ انگارا لے آؤں، یا اِس آگ پر مجھے (راستے کے متعلق) کوئی رہنمائی مل جائے‘‘۔ وہاں پہنچا تو پکارا گیا ’’اے موسیٰؑ!۔ میں ہی تیرا رب ہوں، جوتیاں اتار دے تو وادی مقدس طویٰ میں ہے۔ اور میں نے تجھ کو چْن لیا ہے، سْن جو کچھ وحی کیا جاتا ہے۔ میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے، پس تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔ (سورۃ طہ:9تا14)

سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ ارشاد فرماتے ہیں ’’یہ قرآن ،اللہ تعالیٰ کا بچھا ہوا دستر خوان ہے ،جتنی بار ہوسکے خدا کے اس دستر خوان سے سیراب ہوتے رہو ،بلاشبہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے،یہ تاریکیوں کو ختم کرنے والی روشنی اور شفا دینے والی دواہے،یہ مضبوطی سے تھامنے والوں کا محافظ اور عمل کرنے والوں کے لیے ذریعہ نجات ہے،یہ کتاب کسی سے بے رخی اختیار نہیں کرتی کہ اسے منانے کی ضرورت پڑے،اس میں کوئی ٹیڑا پن نہیں کہ اسے سیدھا کرنے کی ضرورت پیش آئے،اس میں کبھی ختم نہ ہونے والے عجیب معانی کا خزانہ ہے اور یہ ایسا لباس ہے جو کثرت استعمال سے پْرانا نہیں ہوتا(مستدرک )